کیا واقعی آواز کی لہروں سے ہڈیوں کی بیماریوں کا علاج کیا جاسکے گا؟؟؟
جی ہاں ! آواز کی لہروں سے ہڈیوں کا علاج ممکن ہے… ان سے ہڈیوں کےCells دوبارہ پیدا کروائے جا سکتے ہیں، آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے؟
Sound Healing سے مراد یہ ہے کہ آواز کی لہروں کے استعمال سے مختلف بیماریوں کا علاج کیا جائے۔ ہو سکتا ہےSound Healing مستقبل قریب میں وہ میدان ہوگاجو دوا کے اگلے دور یعنی regenerative medicine کاآغاز کرے گا۔دنیا کے بہت سے حصوں میں لوگ ایک طویل عرصے سے آواز کو ایک طرح کی متبادل دوا کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ قدیم یونانیوں نے ذہنی صحت کے مسائل کے علاج کے لئے Sound therapy کا استعمال کیا؛یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آسٹریلوی بائی باشندے شفا یابی کے لئے didgeridoo (ہوا سے چلنے والا موسیقی کا آلہ )کا استعمال کرتے ؛ تبتی یا ہمالیہ میں موسیقائی پیالے singing bowls روحانی شفا یابی کی رسومات کے لیے استعمال کیے جاتے تھے اور آج بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔
قدیم یونانیوں نے ذہنی صحت کے مسائل کے علاج کے لئے ساؤنڈ تھراپی کا استعمال کیا؛ didgeridoo ہی اس کو ٹھیک کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔
مزید پڑھیے : کیا آپ مائنڈ سائنس کے بارے میں جانتے ہیں؟
حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ singing bowls کے ساتھ ایک گھنٹہ مراقبہ غصے، تھکاوٹ، تناؤ اور ڈپریشن کے احساسات کو کم کر سکتا ہے جو ذہنی صحت کے لئے بہت اچھا ہے۔ لیکن آسٹریلیا میں رائل میلبورن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں کی گئی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ آواز کی لہروں سے مریضوں کو جسمانی طور پر فٹ ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔
Tissue Engineering نامی طب کے شعبے میں آواز کے ذریعے علاج کو متعارف کروانے کا مقصد خراب ٹشو اور ہڈی کی مرمت کے ذریعے جسم کو ٹھیک کرنے میں مدد کرنا ہے۔ High Frequency آواز کی لہروں کا استعمال کرتے ہوئے سائنسدانوں نے stem cells کو ہڈیوں کے Cells میں تبدیل کرنے کا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔ ٹشو انجینئرنگ کے شعبے کا مقصد جسم کو خود کو ٹھیک کرنے میں مدد کرکے خراب ہڈی اور ٹشو کی مرمت کرنا ہے۔
مزید پڑھیے: کیا الفا لہروں سے ذہنی سکون حاصل کرنا ممکن ہے؟
پانچ دن کے دوران محققین نے ٹشو خلیوں پر آواز کی لہروں کے اثرات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کل 110 منٹ گزارے۔ High Frequency آواز کی لہروں کے سامنے آنے کے بعد، اس بڑی تصویر میں اسٹیم سیل ہڈیوں کے خلیوں کی طرح نظر آنے لگے ہیں۔ Leslie Yeo ، جو اس تحقیق میں شریک مرکزی محقق تھے، کا کہنا ہے کہ ، "ہم آواز کی لہروں کا استعمال صحیح جگہوں پر اسٹیم سیلز پر بالکل صحیح مقدار میں دباؤ ڈالنے کے لیے کر سکتے ہیں۔" اس کے ساتھ ہی تبدیلی کا عمل حقیقی طور پر شروع ہو سکتا ہے۔
پروفیسر ییو Yeoاور ان کے ساتھیوں نے ایک دہائی سے زیادہ وقت اس بات کا مطالعہ کرنے میں گزارا ہے کہ جب آواز کی لہریں انسانی ہڈیوں یا ٹشوز سے ٹکراتی ہیں تو کیا ہوتا ہے۔ ان کے مطابق بہترین نتائج آواز کی ان لہروں سے آتے ہیں جن کی فریکوئنسی ١٠ میگاہرٹز سے زیادہ ہوتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ماضی میں لوگوں نے اسٹیم سیلز کو ہڈیوں کے خلیوں میں تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن بڑے پیمانے پر ایسا کرنا بہت مہنگا تھا۔ اس کے علاوہ، چونکہ خلیات کو مریضوں کے ہڈیوں کے گودے سے لینا پڑتا تھا، اس لئے یہ عمل ان کے لئے تکلیف دہ ہوسکتا ہے۔ تاہم اس تجربے میں انہوں نے مختلف قسم کے خلیات استعمال کیے جن میں چربی کے خلیات بھی شامل ہیں جو دیگر اقسام کے خلیوں کے مقابلے میں مریض سے حاصل کرنا بہت آسان ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ ان کا کہنا ہے کہ ان کا طریقہ کار کام کرنے کے دیگر طریقوں کے مقابلے میں تیز، آسان اور سستا ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مائیکرو چپ جس نے اس تجربے میں استعمال ہونے والی آواز کی لہروں کو بنایا وہ کافی سستی تھی۔ اگلا بڑا چیلنج یہ پتہ لگانا ہے کہ علاج معالجے کی پریکٹس میں اس طریقہ کار کو کیسے استعمال کیا جائے۔