مری زندگی کی کتاب میں یہی نقش ہیں مہ و سال کے
مری زندگی کی کتاب میں یہی نقش ہیں مہ و سال کے وہ شگفتہ رنگ عروج کے یہ شکستہ رنگ زوال کے ترے حسن سے مرے عشق تک یہ جو نسبتوں کے ہیں سلسلے یہ شجر ہیں ایک ہی باغ کے یہ ثمر ہیں ایک ہی ڈال کے میں سناؤں کیا کوئی داستاں کہ ثبوت غم بھی نہیں رہا مرے عشق نامے کو لے گیا کوئی طاق جاں سے نکال ...