Zehra Nigaah

زہرا نگاہ

پاکستان کی ممتاز ترین شاعرات میں نمایاں

One of the prominent women poets in Pakistan.

زہرا نگاہ کی غزل

    رشتے سے محافظ کا خطرہ جو نکل جاتا

    رشتے سے محافظ کا خطرہ جو نکل جاتا منزل پہ بھی آ جاتے نقشہ بھی بدل جاتا اس جھوٹ کی دلدل سے باہر بھی نکل آتے دنیا میں بھی سر اٹھتا اور گھر بھی سنبھل جاتا ہنستے ہوئے بوڑھوں کو قصے کئی یاد آتے روتے ہوئے بچوں کا رونا بھی بہل جاتا کیوں اپنے پہاڑوں کے سینوں کو جلاتے ہم خطرہ تو محبت کے ...

    مزید پڑھیے

    اس امید پہ روز چراغ جلاتے ہیں

    اس امید پہ روز چراغ جلاتے ہیں آنے والے برسوں بعد بھی آتے ہیں ہم نے جس رستے پر اس کو چھوڑا ہے پھول ابھی تک اس پر کھلتے جاتے ہیں دن میں کرنیں آنکھ مچولی کھیلتی ہیں رات گئے کچھ جگنو ملنے جاتے ہیں دیکھتے دیکھتے اک گھر کے رہنے والے اپنے اپنے خانوں میں بٹ جاتے ہیں دیکھو تو لگتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    رات عجب آسیب زدہ سا موسم تھا

    رات عجب آسیب زدہ سا موسم تھا اپنا ہونا اور نہ ہونا مبہم تھا ایک گل تنہائی تھا جو ہمدم تھا خار و غبار کا سرمایہ بھی کم کم تھا آنکھ سے کٹ کٹ جاتے تھے سارے منظر رات سے رنگ دیدۂ حیراں برہم تھا جس عالم کو ہو کا عالم کہتے ہیں وہ عالم تھا اور وہ عالم پیہم تھا خار خمیدہ سر تھے بگولے بے ...

    مزید پڑھیے

    دل بجھنے لگا آتش رخسار کے ہوتے

    دل بجھنے لگا آتش رخسار کے ہوتے تنہا نظر آتے ہیں غم یار کے ہوتے کیوں بدلے ہوئے ہیں نگۂ ناز کے انداز اپنوں پہ بھی اٹھ جاتی ہے اغیار کے ہوتے ویراں ہے نظر میری ترے رخ کے مقابل آوارہ ہیں غم کوچۂ دل دار کے ہوتے اک یہ بھی ادائے دل آشفتہ سراں تھی بیٹھے نہ کہیں سایۂ دیوار کے ہوتے جینا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ہنگامہ سر بزم اٹھایا جائے

    کوئی ہنگامہ سر بزم اٹھایا جائے کچھ کیا جائے چراغوں کو بجھایا جائے بھولنا خود کو تو آساں ہے بھلا بیٹھا ہوں وہ ستم گر جو نہ بھولے سے بھلایا جائے جس کے باعث ہیں یہ چہرے کی لکیریں مغموم غیرممکن ہے کہ منظر وہ دکھایا جائے شام خاموش ہے اور چاند نکل آیا ہے کیوں نہ اک نقش ہی پانی پہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر آن ستم ڈھائے ہے کیا جانیے کیا ہو

    ہر آن ستم ڈھائے ہے کیا جانیے کیا ہو دل غم سے بھی گھبرائے ہے کیا جانیے کیا ہو کیا غیر کو ڈھونڈیں کہ ترے کوچے میں ہر ایک اپنا سا نظر آئے ہے کیا جانیے کیا ہو آنکھوں کو نہیں راس کسی یاد کا آنسو تھم تھم کے ڈھلک جائے ہے کیا جانیے کیا ہو اس بحر میں ہم جیسوں پہ ہر موجۂ‌ پر خوں آ آ کے گزر ...

    مزید پڑھیے

    سر جھکائے ہوئے اک راہ پہ چلتے رہیے

    سر جھکائے ہوئے اک راہ پہ چلتے رہیے اک صدا کان میں آئے گی وہ سنتے رہیے مڑ کے دیکھیں گے تو پتھر نہیں ہو جائیں گے آپ مڑ کے بھی دیکھیے اور آگے بھی چلتے رہیے ایسے سناٹے میں جب بار ہو آواز نفس صورت دل ہی کسی دل میں دھڑکتے رہیے

    مزید پڑھیے

    نقش کی طرح ابھرنا بھی تمہی سے سیکھا

    نقش کی طرح ابھرنا بھی تمہی سے سیکھا رفتہ رفتہ نظر آنا بھی تمہی سے سیکھا تم سے حاصل ہوا اک گہرے سمندر کا سکوت اور ہر موج سے لڑنا بھی تمہی سے سیکھا اچھے شعروں کی پرکھ تم نے ہی سکھلائی مجھے اپنے انداز سے کہنا بھی تمہی سے سیکھا تم نے سمجھائے مری سوچ کو آداب ادب لفظ و معنی سے الجھنا ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھے بیٹھے کیسا دل گھبرا جاتا ہے

    بیٹھے بیٹھے کیسا دل گھبرا جاتا ہے جانے والوں کا جانا یاد آ جاتا ہے بات چیت میں جس کی روانی مثل ہوئی ایک نام لیتے میں کچھ رک سا جاتا ہے ہنستی بستی راہوں کا خوش باش مسافر روزی کی بھٹی کا ایندھن بن جاتا ہے دفتر منصب دونوں ذہن کو کھا لیتے ہیں گھر والوں کی قسمت میں تن رہ جاتا ہے اب ...

    مزید پڑھیے

    اپنا ہر انداز آنکھوں کو تر و تازہ لگا

    اپنا ہر انداز آنکھوں کو تر و تازہ لگا کتنے دن کے بعد مجھ کو آئینہ اچھا لگا سارہ آرائش کا ساماں میز پر سوتا رہا اور چہرہ جگمگاتا جاگتا ہنستا لگا ملگجے کپڑوں پہ اس دن کس غضب کی آب تھی سارے دن کا کام اس دن کس قدر ہلکا لگا چال پر پھر سے نمایاں تھا دلآویزی کا زعم جس کو واپس آتے آتے کس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4