Zehra Nigaah

زہرا نگاہ

پاکستان کی ممتاز ترین شاعرات میں نمایاں

One of the prominent women poets in Pakistan.

زہرا نگاہ کی غزل

    ہمیں تو عادت زخم سفر ہے کیا کہئے

    ہمیں تو عادت زخم سفر ہے کیا کہئے یہاں پہ راہ وفا مختصر ہے کیا کہیے جدائیاں تو یہ مانا بڑی قیادت ہیں رفاقتوں میں بھی دکھ کس قدر ہے کیا کہیے حکایت غم دنیا طویل تھی کہہ دی حکایت غم دل مختصر ہے کیا کہیے مجال دید نہیں حسرت نظارہ سہی یہ سلسلہ ہی بہت معتبر ہے کیا کہیے

    مزید پڑھیے

    یوں کہنے کو پیرایۂ اظہار بہت ہے

    یوں کہنے کو پیرایۂ اظہار بہت ہے یہ دل دل ناداں سہی خوددار بہت ہے دیوانوں کو اب وسعت صحرا نہیں درکار وحشت کے لیے سایۂ دیوار بہت ہے بجتا ہے گلی کوچوں میں نقارۂ الزام ملزم کہ خموشی کا وفادار بہت ہے جب حسن تکلم پہ کڑا وقت پڑے تو اور کچھ بھی نہ باقی ہو تو تکرار بہت ہے خود آئینہ گر ...

    مزید پڑھیے

    یہ اداسی یہ پھیلتے سائے

    یہ اداسی یہ پھیلتے سائے ہم تجھے یاد کر کے پچھتائے مل گیا تھا سکوں نگاہوں کو کی تمنا تو اشک بھر آئے گل ہی اکتا گئے ہیں گلشن سے باغباں سے کہو نہ گھبرائے ہم جو پہنچے تو رہ گزر ہی نہ تھی تم جو آئے تو منزلیں لائے جو زمانے کا ساتھ دے نہ سکے وہ ترے آستاں سے لوٹ آئے بس وہی تھے متاع ...

    مزید پڑھیے

    حرف حرف گوندھے تھے طرز مشکبو کی تھی

    حرف حرف گوندھے تھے طرز مشکبو کی تھی تم سے بات کرنے کی کیسی آرزو کی تھی ساتھ ساتھ چلنے کی کس قدر تمنا تھی ساتھ ساتھ کھونے کی کیسی جستجو کی تھی وہ نہ جانے کیا سمجھا ذکر موسموں کا تھا میں نے جانے کیا سوچا بات رنگ و بو کی تھی اس ہجوم میں وہ پل کس طرح سے تنہا ہے جب خموش تھے ہم تم اور ...

    مزید پڑھیے

    رات گہری تھی پھر بھی سویرا سا تھا

    رات گہری تھی پھر بھی سویرا سا تھا ایک چہرہ کہ آنکھوں میں ٹھہرا سا تھا بے چراغی سے تیری مرے شہر دل وادیٔ شعر میں کچھ اجالا سا تھا میرے چہرے کا سورج اسے یاد ہے بھولتا ہے پلک پر ستارہ سا تھا بات کیجے تو کھلتے تھے جوہر بہت دیکھنے میں تو وہ شخص سادہ سا تھا صلح جس سے رہی میری تا ...

    مزید پڑھیے

    گردش مینا و جام دیکھیے کب تک رہے

    گردش مینا و جام دیکھیے کب تک رہے ہم پہ تقاضا حرام دیکھیے کب تک رہے تیرا ستم ہم پہ عام دیکھیے کب تک رہے تلخیٔ دوراں پہ نام دیکھیے کب تک رہے چھا گئیں تاریکیاں کھو گیا حسن نظر وعدۂ دیدار عام دیکھیے کب تک رہے اہل خرد سست رو اہل جنوں تیز گام شوق کا یہ اہتمام دیکھیے کب تک رہے صبح کے ...

    مزید پڑھیے

    چھلک رہی ہے مئے ناب تشنگی کے لئے

    چھلک رہی ہے مئے ناب تشنگی کے لئے سنور رہی ہے تری بزم برہمی کے لئے نہیں نہیں ہمیں اب تیری جستجو بھی نہیں تجھے بھی بھول گئے ہم تری خوشی کے لئے جو تیرگی میں ہویدا ہو قلب انساں سے ضیا نواز وہ شعلہ ہے تیرگی کے لئے کہاں کے عشق و محبت کدھر کے ہجر و وصال ابھی تو لوگ ترستے ہیں زندگی کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ سچ ہے یہاں شور زیادہ نہیں ہوتا

    یہ سچ ہے یہاں شور زیادہ نہیں ہوتا گھر بار کے بازار میں پر کیا نہیں ہوتا جبر دل بے مہر کا چرچا نہیں ہوتا تاریکئ شب میں کوئی چہرہ نہیں ہوتا ہر جذبۂ معصوم کی لگ جاتی ہے بولی کہنے کو خریدار پرایا نہیں ہوتا عورت کے خدا دو ہیں حقیقی و مجازی پر اس کے لیے کوئی بھی اچھا نہیں ہوتا شب بھر ...

    مزید پڑھیے

    یہ حکم ہے کہ اندھیرے کو روشنی سمجھو

    یہ حکم ہے کہ اندھیرے کو روشنی سمجھو ملے نشیب تو کوہ و دمن کی بات کرو نہیں ہے مے نہ سہی چشم التفات تو ہے نئی ہے بزم طریق کہن کی بات کرو فریب خوردۂ منزل ہیں ہم کو کیا معلوم بہ طرز راہبری راہزن کی بات کرو خزاں نے آ کے کہا میرے غم سے کیا حاصل جہاں بہار لٹی اس چمن کی بات کرو قدم قدم ...

    مزید پڑھیے

    برسوں ہوئے تم کہیں نہیں ہو

    برسوں ہوئے تم کہیں نہیں ہو آج ایسا لگا یہیں کہیں ہو محسوس ہوا کہ بات کی ہے اور بات بھی وہ جو دل نشیں ہو امکان ہوا کہ وہم تھا سب اظہار ہوا کہ تم یقیں ہو اندازہ ہوا کہ رہ وہی ہے امید بڑھی کہ تم وہیں ہو اب تک مرے نام سے ہے نسبت اب تک مرے شہر کے مکیں ہو

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4