Zehra Nigaah

زہرا نگاہ

پاکستان کی ممتاز ترین شاعرات میں نمایاں

One of the prominent women poets in Pakistan.

زہرا نگاہ کی غزل

    بھولی بسری یادوں کو لپٹائے ہوئے ہوں

    بھولی بسری یادوں کو لپٹائے ہوئے ہوں ٹوٹا جال سمندر پر پھیلائے ہوئے ہوں وحشت کرنے سے بھی دل بیزار ہوا ہے دشت و سمندر آنچل میں سمٹائے ہوئے ہوں وہ خوشبو بن کر آئے تو بے شک آئے میں بھی دست صبا سے ہاتھ ملائے ہوئے ہوں ٹوٹے پھوٹے لفظوں کے کچھ رنگ گھلے تھے ان کی مہندی آج تلک بھی رچائے ...

    مزید پڑھیے

    خوش جو آئے تھے پشیمان گئے

    خوش جو آئے تھے پشیمان گئے اے تغافل تجھے پہچان گئے خوب ہے صاحب محفل کی ادا کوئی بولا تو برا مان گئے کوئی دھڑکن ہے نہ آنسو نہ خیال وقت کے ساتھ یہ طوفان گئے تیری ایک ایک ادا پہچانی اپنی ایک ایک خطا مان گئے اس کو سمجھے کہ نہ سمجھے لیکن گردش دہر تجھے جان گئے

    مزید پڑھیے

    دیر تک روشنی رہی کل رات

    دیر تک روشنی رہی کل رات میں نے اوڑھی تھی چاندنی کل رات ایک مدت کے بعد دھند چھٹی دل نے اپنی کہی سنی کل رات انگلیاں آسمان چھوتی تھیں ہاں مری دسترس میں تھی کل رات اٹھتا جاتا تھا پردۂ نسیاں ایک اک بات یاد تھی کل رات طاق دل پہ تھی گھنگھروؤں کی صدا اک جھڑی سی لگی رہی کل رات جگنوؤں ...

    مزید پڑھیے

    اس رہ گزر میں اپنا قدم بھی جدا ملا

    اس رہ گزر میں اپنا قدم بھی جدا ملا اتنی صعوبتوں کا ہمیں یہ صلہ ملا اک وسعت خیال کہ لفظوں میں گھر گئی لہجہ کبھی جو ہم کو کرم آشنا ملا تاروں کو گردشیں ملیں ذروں کو تابشیں اے رہ نورد راہ جنوں تجھ کو کیا ملا ہم سے بڑھی مسافت دشت وفا کہ ہم خود ہی بھٹک گئے جو کبھی راستہ ملا

    مزید پڑھیے

    رک جا ہجوم گل کہ ابھی حوصلہ نہیں

    رک جا ہجوم گل کہ ابھی حوصلہ نہیں دل سے خیال تنگی داماں گیا نہیں جو کچھ ہیں سنگ و خشت ہیں یا گرد رہگزر تم تک جو آئے ان کا کوئی نقش پا نہیں ہر آستاں پہ لکھا ہے اب نام شہر یار وابستگان دل کے لئے کوئی جا نہیں صد حیف اس کے ہاتھ ہے ہر زخم کا رفو دامن میں جس کے ایک بھی تار وفا نہیں

    مزید پڑھیے

    ایک کے گھر کی خدمت کی اور ایک کے دل سے محبت کی

    ایک کے گھر کی خدمت کی اور ایک کے دل سے محبت کی دونوں فرض نبھا کر اس نے ساری عمر عبادت کی دست طلب کچھ اور بڑھاتے ہفت اقلیم بھی مل جاتے ہم نے تو کچھ ٹوٹے پھوٹے جملوں ہی پہ قناعت کی شہرت کے گہرے دریا میں ڈوبے تو پھر ابھرے نہیں جن لوگوں کو اپنا سمجھا جن لوگوں سے محبت کی ایک دوراہا ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا ستم ہے کوئی رنگ و بو نہ پہچانے

    یہ کیا ستم ہے کوئی رنگ و بو نہ پہچانے بہار میں بھی رہے بند تیرے مے خانے فنا کے زمزمے رنج و محن کے افسانے یہی ملے ہیں نئی زندگی کو نذرانے تری نگاہ کی جنبش میں اب بھی شامل ہیں مری حیات کے کچھ مختصر سے افسانے جو سن سکو تو یہ سب داستاں تمہاری ہے ہزار بار جتایا مگر نہیں مانے جو کر ...

    مزید پڑھیے

    لب پر خموشیوں کو سجائے نظر چرائے

    لب پر خموشیوں کو سجائے نظر چرائے جو اہل دل میں بیٹھے ہیں چپ چاپ سر جھکائے کہہ دو کوئی صبا سے ادھر آج کل نہ آئے کلیاں کہیں مہک نہ اٹھیں پھول کھل نہ جائے اب دوستی وہ فن کہ جو سیکھے وہی نبھائے اور ہے وفا تماشا جسے آئے وہ دکھائے کچھ کہنا جرم ہے تو خطا وار میں بھی ہوں یہ اور بات میرا ...

    مزید پڑھیے

    جو دل نے کہی لب پہ کہاں آئی ہے دیکھو

    جو دل نے کہی لب پہ کہاں آئی ہے دیکھو اب محفل یاراں میں بھی تنہائی ہے دیکھو پھولوں سے ہوا بھی کبھی گھبرائی ہے دیکھو غنچوں سے بھی شبنم کبھی کترائی ہے دیکھو اب ذوق طلب وجہ جنوں ٹھہر گیا ہے اور عرض وفا باعث رسوائی ہے دیکھو غم اپنے ہی اشکوں کا خریدا ہوا ہے دل اپنی ہی حالت کا تماشائی ...

    مزید پڑھیے

    بستی میں کچھ لوگ نرالے اب بھی ہیں

    بستی میں کچھ لوگ نرالے اب بھی ہیں دیکھو خالی دامن والے اب بھی ہیں دیکھو وہ بھی ہیں جو سب کہہ سکتے تھے دیکھو ان کے منہ پر تالے اب بھی ہیں دیکھو ان آنکھوں کو جنہوں نے سب دیکھا دیکھو ان پر خوف کے جالے اب بھی ہیں دیکھو اب بھی جنس وفا نایاب نہیں اپنی جان پہ کھیلنے والے اب بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4