زہرا علوی کے تمام مواد

1 غزل (Ghazal)

    جان بہاراں کب آؤ گے

    جان بہاراں کب آؤ گے درد کے درماں کب آؤ گے کب آؤ گے میرے پیا تم حاصل ارماں کب آؤ گے ٹوٹ رہی ہیں میری امیدیں صاحب پیماں کب آؤ گے چوکھٹ سونی سونی سی ہے شام چراغاں کب آؤ گے میری چھت بھی روشن کر دو ماہ درخشاں کب آؤ گے آنکھیں رستہ دیکھ رہی ہیں میرے نگہباں کب آؤ گے کشتی میری ڈوب نہ ...

    مزید پڑھیے

11 نظم (Nazm)

    میسج

    اے غزالی آنکھوں والی سنا ہے تمہارے شہر میں چائے اچھی ملتی ہے سو میں چائے پینے آ جاؤں تم بھی کسی کیفے میں آ جانا اور سنو فرسودہ سماج کے لایعنی رسم و رواج کی بات مت کرنا چلی آنا اس نے جواباً لکھا چائے چھوڑیئے آپ ہمارے گھر تشریف لائیے ہماری فیملی سے ملیے اپنی فیملی سے ملوائیے ہم ...

    مزید پڑھیے

    مڈل کلاس

    تمہیں معلوم ہے نا ہمارا صحن چھوٹا ہے اور اس میں چند خواب ہی بہ مشکل پورے اترتے ہیں اتنا کھانا جو گھر میں آئے مہمان پر بھی پورا ہو ماں کی دوائیں وقت پر آ جائیں باپ کو اخبار روز ملتا رہے بچوں کو قدرے بہتر اسکول میں پڑھا سکیں بہن کی شادی ہو جائے بھائی بھی کسی قابل ہو جائے میں باہر جا ...

    مزید پڑھیے

    خود کلامی خاتون خانہ کی

    کچھ خاص نہیں ہے وہی روز و شب ہیں ہر دن نیا دن ہے اور دن گزر جانا ہے اوہ بچے اسکول سے آنے والے ہیں اور بچوں کے لیے لنچ بھی بنانا ہے صبح ناشتے میں میں گھن چکر بنی ہوتی ہوں ٹائم کی کمی ناشتہ ادھورا چھوڑ جانے کا اچھا بہانا ہے ارے یاد ہی نہ رہا ساس کی دوا ختم ہونے والی ہے اور کچن کا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    عدل کا فقدان

    قاتل و مقتول برابر ظالم و مظلوم برابر قلم بھی بندوق برابر معتوب و محبوب برابر اپنی گویا ساتھی کی ہر اک خاتون برابر نئی دانشوری جو پڑھی موسیٰ و قارون برابر ظلم تو سب پر سانجھا تھا بنی اسرائیل و فرعون برابر ماں چاہے روتی رہے شہید بچے اور ملعون برابر بلوچ جو گھر سے غائب ہیں سب پر ...

    مزید پڑھیے

    ایاک‌ نعبد و ایاک نستعین

    سوچتی ہوں جلتے بجھتے خیمے تھے تشنگی کی شدت سے چھوٹے چھوٹے بچوں کے بند ہوتی آنکھیں تھیں اشقیا کا نرغہ تھا فتح کے نقارے تھے بے حیا اشارے تھے بیبیوں کے بینوں میں شام کے دھندلکے میں سجدہ گہ پہ سر رکھ کر عابدوں کی زینت نے حمد جب کیا ہوگا عرش ہل گیا ہوگا سجدا رو پڑا ہوگا سجدہ رو پڑا ...

    مزید پڑھیے

تمام