Zeeshan Sahil

ذیشان ساحل

ممتاز مابعد جدید شاعر۔ اپنی نظموں کے لئے معروف

One of the most prominent post modern poets, known for his valiant fight against a fatal illness.

ذیشان ساحل کی نظم

    نظم

    نظم ایک دیوار ہے جس کے پیچھے سے ہم نکلتے ہیں اپنے دشمن کو مارنے اور اسے معاف کر کے واپس آ جاتے ہیں نظم ایک پھول ہے جو کھلتا ہے صرف ہمارے دوستوں اور محبوباؤں کے لیے یا ہمارے پیاروں کی قبر پر اور ہمیشہ کھلا ہی رہتا ہے نظم ایک تمغہ ہے جو دیا جاتا ہے بہادروں کو جنگ سے واپس نہ آنے پر یا ...

    مزید پڑھیے

    (8)

    اے پرندو کسی شام اڑتے ہوئے راستے میں اگر وہ نظر آئے تو گیت بارش کا کوئی سنانا اسے اے ستارو یونہی جھلملاتے ہوئے اس کا چہرہ دریچے میں آ جائے تو بادلوں کو بلا کر دکھانا اسے اے ہوا جب اسے نیند آنے لگے رات اپنے ٹھکانے پر جانے لگے اس کے چہرے کو چھو کر جگانا اسے خواب سے جب وہ بے دار ...

    مزید پڑھیے

    آخری خواہش

    نظموں کی کتاب میں لوگوں کو اس کی آخری خواہش ملی اس نے لکھا تھا میری آنکھیں اس گلو کار کو دے دینا جو اپنے مداح اور رنگ دیکھنا چاہتا ہو اور میرا دل اس مجسمہ ساز کے لیے ہے جو اپنا دل کسی مجسمے میں رکھ کے بھول گیا ہو میرے ہاتھ اس ملاح کی امانت ہیں جس کے ہاتھ ان دنوں کاٹ دئیے گئے تھے جب ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    بہار آنے سے پہلے شہر کا موسم بدلتا ہے جہان رنگ و بو کے ساتھ کل عالم بدلتا ہے دل و جاں جز بہ جز یا سر بہ سر تبدیل ہوتے ہیں مسافر راستے اور ہم سفر تبدیل ہوتے ہیں جہاں اک گھر تھا پہلے اب کسی کا گھر نہیں ہوگا بہار آنے سے پہلے کا کوئی منظر نہیں ہوگا

    مزید پڑھیے

    یہ ایک محبت ہے

    شاید یہ ایک طویل خط کا خلاصہ ہے جو تم تک نہیں پہنچ سکے گا ایک نا مکمل کہانی کا اقتباس جسے تم نہیں سن سکو گے شاید یہ تمہارے لیے لکھی جانے والی تقریر کا ابتدائی حصہ ہے یا اس گیت کے بول جو صرف المیہ موقعوں پر گایا جاتا ہے یا وہ پیغام جسے ساری دنیا میں بار بار دہرایا جاتا ہے یہ آنسو ہے ...

    مزید پڑھیے

    خودکشی

    ایک ایسے سروے کے مطابق جو میرے دوست اپنے دل کو موصول ہونے والی غیر ضروری خبروں کو جمع کر کے مرتب کر رہے ہیں شہر میں کوئی خودکشی نہیں کر رہا محبت میں ناکامی پر فینائل پینے والی لڑکیاں اور نوکری نہ ملنے پر بڑے بھائی کے لائسنس یافتہ پستول سے خودکشی کرنے والے لڑکے بہت دن سے نظر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کہانی

    میں نے ایک کہانی سوچی ہے میں اسے کبھی نہیں لکھوں گا لکھی ہوئی کہانیاں پڑھ کر لوگ بہت سی باتیں فرض کر لیتے ہیں اور فرضی کہانیاں لکھنی شروع کر دیتے ہیں میں نے یہ کہانی اس سے پہلے کسی سے نہیں سنی کہیں پڑھی نہیں اور فرض بھی نہیں کی اس کے کردار کہانی شروع ہونے سے پہلے یا شاید بعد میں ...

    مزید پڑھیے

    کہیں بارش ہو چکی ہے

    مکان اور لوگ بہت خوش اور نئے نظر آ رہے ہیں راستے اور درخت خود کو دھلا ہوا محسوس کر رہے ہیں پھول اور پرندے تیز دھوپ میں پھیلے ہوئے ہیں خواب اور آوازیں شاید پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اداسی اور خوشی اوس کی طرح بچھی ہے ایسا لگتا ہے میرے دل سے باہر یا تمہاری آنکھوں کے پاس کہیں بارش ہو ...

    مزید پڑھیے

    سینٹ اسامہ

    سینٹ اسامہ اب روزانہ نو سے گیارہ اپنے پیارے مداحوں سے تورا بورا کے غاروں یا دار الحرب میں ملتے ہیں جہاں بھی وہ جا کے ٹھہرے ہیں گانے پر پابندی ہے پھول لگانے اور تصویر اتروانے پر پابندی ہے عورتیں نامحرم کے ساتھ نظر آئیں تو کوڑے اور پتھر مارے جائیں گے امریکہ کے گن گانے والوں ...

    مزید پڑھیے

    زیتون کا درخت

    میرے پاس کوئی باغ نہیں ہے دوست کچھ ادھورے خواب ایک بالکنی اور دو تین گملے ہیں جو مجھے دنیا میں درختوں کے باقی رہنے کی وجوہات بتاتے ہیں اور جنگلوں کو جلا دئیے جانے کی خبریں پہنچاتے ہیں میری بہن میرے کمزور پیروں میں زیتون کے تیل سے جان ڈالنے کی کوشش کرتی ہے ماں ہوتی تو وہ بھی یہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4