Zeeshan Sahil

ذیشان ساحل

ممتاز مابعد جدید شاعر۔ اپنی نظموں کے لئے معروف

One of the most prominent post modern poets, known for his valiant fight against a fatal illness.

ذیشان ساحل کی غزل

    کوئی قصور نہیں میری خوش گمانی کا

    کوئی قصور نہیں میری خوش گمانی کا اثر ہے یہ تری آنکھوں کی بے زبانی کا کسی نے میری محبت کو کر لیا محفوظ خیال آیا کسی کو تو پاسبانی کا برائے نام سا پل بھی نہیں بنا مجھ سے کہ کچھ علاج نہیں تھا تری روانی کا ہمارے دل کا المناک دور ہے شاید سمجھ رہے ہیں جسے کھیل سب جوانی کا وہ داستان ...

    مزید پڑھیے

    یاد کرنے کے زمانے سے بہت آگے ہیں

    یاد کرنے کے زمانے سے بہت آگے ہیں آج ہم اپنے ٹھکانے سے بہت آگے ہیں کوئی آ کے ہمیں ڈھونڈے گا تو کھو جائے گا ہم نئے غم میں پرانے سے بہت آگے ہیں جسم باقی ہے مگر جاں کو مٹانے والے روح میں زخم نشانے سے بہت آگے ہیں اس قدر خوش ہیں کہ ہم خواب فراموشی میں جاگ جانے کے بہانے سے بہت آگے ...

    مزید پڑھیے

    پھولوں کی انجمن میں بہت دیر تک رہا

    پھولوں کی انجمن میں بہت دیر تک رہا کوئی مرے چمن میں بہت دیر تک رہا آیا تھا میرے پاس وہ کچھ دیر کے لیے سورج مگر گہن میں بہت دیر تک رہا میں روکتا رہا اسے چالاکیوں کے ساتھ وہ اپنے بھولے پن میں بہت دیر تک رہا جو شہ ملی تو دل مرا بیباک ہو گیا نیرنگیٔ بدن میں بہت دیر تک رہا آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    کس قدر محدود کر دیتا ہے غم انسان کو

    کس قدر محدود کر دیتا ہے غم انسان کو ختم کر دیتا ہے ہر امید ہر امکان کو گیت گاتا بھی نہیں گھر کو سجاتا بھی نہیں اور بدلتا بھی نہیں وہ ساز کو سامان کو اتنے برسوں کی ریاضت سے جو قائم ہو سکا آپ سے خطرہ بہت ہے میرے اس ایمان کو کوئی رکتا ہی نہیں اس کی تسلی کے لیے دیکھتا رہتا ہے دل ہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2