Zeeshan Sahil

ذیشان ساحل

ممتاز مابعد جدید شاعر۔ اپنی نظموں کے لئے معروف

One of the most prominent post modern poets, known for his valiant fight against a fatal illness.

ذیشان ساحل کی غزل

    جو میرے بس میں ہے اس سے زیادہ کیا کرنا

    جو میرے بس میں ہے اس سے زیادہ کیا کرنا سفر تو کرنا ہے اس کا ارادہ کیا کرنا بس ایک رنگ ہے دل میں کسی کے ہونے سے اب اپنے آپ کو اس سے بھی سادہ کیا کرنا جب اپنی آگ ہی کافی ہے میرے جینے کو تو مہر و ماہ سے بھی استفادہ کیا کرنا ترے لبوں کے سوا کچھ نہیں میسر جب سو فکر ساغر و ساقی و بادہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    دل مضطرب ہے اور پریشان جسم ہے

    دل مضطرب ہے اور پریشان جسم ہے اس کے بغیر بے سر و سامان جسم ہے اب ہو نہیں سکے گا مداوا کسی طرح وہ جو کہیں نہیں ہے تو بے جان جسم ہے دل تو جنوں کے کھیل میں مصروف ہے مگر اس کی نوازشات پہ حیران جسم ہے میں نے بنا دیا ہے جسے عشق میں غزل دل اس کا ہے بیاض تو دیوان جسم ہے اب اس کے غم سے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    ایسا لگتا ہے جیسے پوری ہے

    ایسا لگتا ہے جیسے پوری ہے یہ کہانی مگر ادھوری ہے ہجر تو خیر اس کا لازم تھا وصل بھی اب بہت ضروری ہے میری آنکھوں کے جرم میں شامل ان نگاہوں کی بے قصوری ہے میرے الفاظ ہو رہے ہیں خرچ قوم کی مفت میں مشہوری ہے یوں مرا تاج و تخت چھین لیا جیسے وہ شیر شاہ سوری ہے ان دنوں اس کے سامنے دل ...

    مزید پڑھیے

    یوں بولی تھی چڑیا خالی کمرے میں

    یوں بولی تھی چڑیا خالی کمرے میں جیسے کوئی نہیں تھا خالی کمرے میں ہر پل میرا رستہ دیکھا کرتا ہے جانے کس کا سایہ خالی کمرے میں کھڑکی کے رستے سے لایا کرتا ہوں میں باہر کی دنیا خالی کمرے میں ہر موسم میں آتے جاتے رہتے ہیں لوگ ہوا اور دریا خالی کمرے میں چہروں کے جنگل سے لے کر آیا ...

    مزید پڑھیے

    میں اس کی انجمن میں اکیلا نہیں گیا

    میں اس کی انجمن میں اکیلا نہیں گیا جو میں گیا تو پھر کوئی تنہا نہیں گیا میں چاہتا تھا اس کی نگاہوں سے کھیلنا لیکن ذرا سی دیر بھی کھیلا نہیں گیا ممکن نہیں تھا حسن و نظر کا موازنہ مجھ سے تو اس کو ٹھیک سے دیکھا نہیں گیا تحویل میں کسی کی پہنچ کے ہے خوش وہ دل جس کو کسی مقام پر رکھا ...

    مزید پڑھیے

    غبار دل سے نکالا نظر کو صاف کیا

    غبار دل سے نکالا نظر کو صاف کیا پھر اس کے بعد محبت کا اعتراف کیا جو وہ نہیں تھا تو میں متفق تھا لوگوں سے وہ میرے سامنے آیا تو اختلاف کیا ہر ایک جرم کی پاتا رہا سزا لیکن ہر ایک جرم زمانے کا میں نے معاف کیا وہ شب گزارنے آئے گا میرے کوچے میں ہوائے شام نے دھیرے سے انکشاف کیا اس ...

    مزید پڑھیے

    اس دشت بے پناہ کی حد پر بھی خوش نہیں

    اس دشت بے پناہ کی حد پر بھی خوش نہیں میں اپنی خواہشوں سے بچھڑ کر بھی خوش نہیں اک سر خوشی محیط ہے چاروں طرف مگر بستی میں کوئی شخص کوئی گھر بھی خوش نہیں کتنے ہیں لوگ خود کو جو کھو کر اداس ہیں اور کتنے اپنے آپ کو پا کر بھی خوش نہیں یہ کیفیت غلام نہیں قید و بند کی اندر جو اپنے خوش ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی دیوانگی مٹ جائے گی

    عشق کی دیوانگی مٹ جائے گی یا کسی کی زندگی مٹ جائے گی ختم ہو جائے گا جب قصہ حضور آپ کی حیرانگی مٹ جائے گی آپ بھی روئیں گے شاید زارزار پھول جیسی یہ ہنسی مٹ جائے گی ایک دن بجھ جائیں گے یہ مہر و ماہ یا نظر کی روشنی مٹ جائے گی یا فنا ہو جائیں گی گلیاں تری یا مری آواز ہی مٹ جائے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی دین ہے لیکن مری ضرورت ہے

    کسی کی دین ہے لیکن مری ضرورت ہے جنوں کمال نہیں ہے کمال وحشت ہے میں زندگی کے سبھی غم بھلائے بیٹھا ہوں تمہارے عشق سے کتنی مجھے سہولت ہے گزر گئی ہے مگر روز یاد آتی ہے وہ ایک شام جسے بھولنے کی حسرت ہے زمانے والے تو شاید نہیں کسی قابل جو ملتا رہتا ہوں ان سے مری مروت ہے ہوا بہار کی ...

    مزید پڑھیے

    گرد سفر میں راہ نے دیکھا نہیں مجھے

    گرد سفر میں راہ نے دیکھا نہیں مجھے اک عمر مہر و ماہ نے دیکھا نہیں مجھے اچھا ہوا کہ خاک نشینوں کے رو بہ رو اس شہر کج کلاہ نے دیکھا نہیں مجھے میں دیکھتا تھا رنگ بدلتی ہوئی نگاہ بدلی ہوئی نگاہ نے دیکھا نہیں مجھے میری صدا وہاں پہ تجھے کیسے ڈھونڈتی تیری جہاں پناہ نے دیکھا نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2