گل پوش بام و در ہیں مگر گھر میں کچھ نہیں
گل پوش بام و در ہیں مگر گھر میں کچھ نہیں یہ سب نظر کا نور ہے منظر میں کچھ نہیں موجوں کا اضطراب ہو یا گوہر حیات احساس کا فسوں ہے سمندر میں کچھ نہیں پرچھائیوں کا ناچ ہے ویران صحن میں آسیب شب ہے اور مرے گھر میں کچھ نہیں منزل سے بے نیاز چلے جا رہے ہیں لوگ بھٹکے ہوؤں کی آنکھ کے پتھر ...