Zareef Dehlvi

ظریف دہلوی

ظریف دہلوی کی نظم

    ہولی

    عجیب رنگ سے آئی بہار ہولی میں زمین ہند بنی لالہ زار ہولی میں بس اب تو سر ہے کڑھائی میں پانچوں گھی میں ہیں بڑے مزے کے ہیں لیل و نہار ہولی میں ہر اک ہے بے خود و سرشار مست و دیوانہ بغیر دختر رز ہے خمار ہولی میں پئے ہوئے ہیں سبھی آج تو مۓ ہولی بہک رہا ہے ہر اک بادہ خوار ہولی میں کسی ...

    مزید پڑھیے

    ہولی

    دل میں اٹھتی ہے مسرت کی لہر ہولی میں مستیاں جھومتی ہیں شام و سحر ہولی میں سارے عالم کی فضا گونجتی ہے نغموں سے کیف و مستی کے برستے ہیں گہر ہولی میں دشمن اور دوست سبھی ملتے ہیں آپس میں گلال سارے بیکار ہوئے تیغ و تبر ہولی میں محتسب مست ہے اور حضرت‌ واعظ سرشار مے کدہ بن گیا ہے عیش ...

    مزید پڑھیے