Zamiruddin Ahmad

ضمیرالدین احمد

نامور صحافی، ادیب اور افسانہ نگار

ضمیرالدین احمد کے تمام مواد

6 افسانہ (Story)

    اے محبت زندہ باد

    کیوں نہ کرداروں کا تعارف کرانے سے پہلے راوی کا تعارف کرا دوں۔ راوی میں ہوں۔ میں ایک پرانے شریف کھاتے پیتے گھرانے کا چشم و چراغ ہوں۔ مگر اب اس آنکھ کی بینائی کم ہوگئی ہے اور اس دیے کی روشنی مدھم۔ یعنی میں جو فارسی کا ایم اے ہوں، ایک تیل کے کارخانے میں چار سو روپیہ ماہوار پر ملازم ...

    مزید پڑھیے

    اچھی بیٹی

    بڑی بہن سڑک کی جانب کھلنے والی کھڑکی کے پاس کھڑی ہوئی تھی۔ اس کا چہرہ سڑک کی طرف تھا۔ چھوٹی بہن فرش پر بچھی ہوئی دری پر بیٹھی تھی۔ اس نے کھڑکی کی طرف منہ پھیر رکھا تھا۔ وہ کمرہ جس میں دونوں بہنیں تھیں، دوسری منزل پر تھا۔ بڑی بہن نے پھر کہا، ’’دیکھنا ہے تو جلد آ۔ ورنہ پھر ملٹری ...

    مزید پڑھیے

    سوکھے ساون

    اور جب اسے محسوس ہوا کہ شرم کے مارے اس کا ماتھا بھیگ چلا ہے تو اس کی آنکھ کھل گئی۔ اس نے ماتھے پر ہاتھ پھیرا۔۔۔ ماتھا خشک تھا۔ کمرے کا دروازہ آدھا کھلا ہوا تھا اور اَدھ کھلے دروازے میں سے دالان اسے دھوپ سے بھرا نظر آیا۔۔۔ وہ ہڑبڑاکر اٹھا چاہتی تھی کہ اسے یاد آیا۔۔۔ ارے، آج تو ...

    مزید پڑھیے

    پہلی موت

    گھر میں داخل ہونے سے پہلے اس نے رک کر اپنے سانس کو قابو میں کیا۔ وہ بھاگا تو نہیں تھا مگر تیز تیز ضرور چلا تھا کیونکہ اس کا سانس قدرے پھولا ہوا تھا۔ پھر اس نے گلی پر ایک نظر ڈالی۔ سناٹا چھایا ہوا تھا۔ اس نے سیڑھیاں چڑھ کر دروازے سے کان لگایا۔ اندر بھی سناٹا تھا جس کے معنی یہ تھے کہ ...

    مزید پڑھیے

    پکا گانا

    ’’اس سے اچھا تو یہ ہے کہ ڈانسنگ اسکول کھول لے۔ اور نہیں تو کیا! جیسے ٹھیکا لے رکھا ہے ڈانس سکھانے کا۔ میں کہتی ہوں یہ آثار اچھے نہیں۔‘‘ ’’لیکن اس میں برائی کیا ہے۔ مجھے تو اس میں کوئی عیب نظر نہیں آتا۔‘‘ ’’تمہیں کیوں نظر آنے لگا۔ تمہاری آنکھوں پر تو۔۔۔‘‘ ’’پردے پڑ گئے ...

    مزید پڑھیے

تمام