Zameer Azhar

ضمیر اظہر

  • 1921

ضمیر اظہر کی نظم

    نیا سال

    نیا سال آیا کوئی بھی نہ تحفہ ہمارے لئے حسب معمول لایا خدا جانے کب تک ہم ان دشت ہاتھوں میں کشکول امید تھامے بشارت کی خیرات پانے کی خاطر صف صبر میں ایستادہ رہیں گے

    مزید پڑھیے

    ایک ہی راستہ

    مرے یار تیرا مرا ایک ہی راستہ ہے کہ پلکوں سے صحرا بہ صحرا چمکدار ذرات چن کر شرابور مٹھی میں محفوظ کرتے رہیں اور سر شام پھیلا کے ان کو ہتھیلی پہ دیکھیں کہ آیا کوئی ریزۂ زر بھی حاصل ہوا یا نہیں کتاب مقدر بھی نقش اضافہ نہ اترے تو بطن تفکر کو امید کے نان شیریں سے بھر کر شگفتہ شعاعوں ...

    مزید پڑھیے