Zameer Azhar

ضمیر اظہر

  • 1921

ضمیر اظہر کی غزل

    میں کس لئے ہوں میں کیا ہوں کیوں آ گیا ہوں یہاں

    میں کس لئے ہوں میں کیا ہوں کیوں آ گیا ہوں یہاں بہ روئے آئینہ کب سے کھڑا ہوں میں حیراں بڑی عریض و وسیع ہے بہت کشادہ ہے ہے تنگ دستوں پہ پھر تنگ کیوں فضائے جہاں جھلک دکھا کے اچانک سدھار جاتا ہے مثال خواب حسیں ہے حقیقت انساں میں سر نگوں ہی رہا غایت ندامت سے پلٹ گئی مرے پاس آ کے رحمت ...

    مزید پڑھیے

    فرقت کی شب فضا پہ اداسی محیط ہے

    فرقت کی شب فضا پہ اداسی محیط ہے گلزار پر ہوا پہ اداسی محیط ہے مغموم ماہ و گل ہیں پریشاں ہے چاندنی فطرت کی ہر ادا پہ اداسی محیط ہے تارے چمک رہے ہیں پر اپنے خیال میں تاروں کی کل ضیا پہ اداسی محیط ہے آ جاؤ اب خدا کے لئے بہر اتصال معمورۂ وفا پہ اداسی محیط ہے اظہرؔ کو آج دیکھ تو لو ...

    مزید پڑھیے

    آ گیا پھر بہار کا موسم

    آ گیا پھر بہار کا موسم حسن کے کاروبار کا موسم کس ادا سے سنور کے آیا ہے رنگ لیل و نہار کا موسم اہل دل کے لیے پلٹ آیا فرصت انتظار کا موسم خود بخود پھول بے حجاب ہوئے جوش میں ہے نکھار کا موسم اب کھلے گا بھرم وفاؤں کا رنگ لائے گا پیار کا موسم کیوں نہ ہو ذکر گل رخاں اظہرؔ اوج پر ہے ...

    مزید پڑھیے

    جاگے جو خواب غم سے پھر نیند ہی نہ آئی

    جاگے جو خواب غم سے پھر نیند ہی نہ آئی دہشت کے زیر و بم سے پھر نیند ہی نہ آئی معلوم ہی نہیں کچھ ہم کیسے سو گئے تھے ڈر کر رخ ستم سے پھر نیند ہی نہ آئی تاروں سے رابطے کچھ قائم رہے ہمہ شب اس شغل مغتنم سے پھر نیند ہی نہ آئی گونجی سکوت شب میں آواز جانے کس کی ہم کو تو خوف غم سے پھر نیند ہی ...

    مزید پڑھیے

    سکون دل نہ سہی جوش اضطراب تو ہے

    سکون دل نہ سہی جوش اضطراب تو ہے حساب تیری عنایت کا بے حساب تو ہے یہاں قیام مسرت کا نقش کیسے ملے جہاں مصائب پیہم کا ایک باب تو ہے فسانہ دل کا پہنچتا ہے دیکھیے ان تک نگاہ شوق سر بزم بے حجاب تو ہے قفس اداس فضا دم بخود چمن ویراں بقدر درد فغاں آج کامیاب تو ہے خدا کا شکر کہ اظہرؔ بہ ...

    مزید پڑھیے

    اب کہاں لطف بہاراں کے زمانے باقی

    اب کہاں لطف بہاراں کے زمانے باقی اب کہاں سوسن و سنبل کے فسانے باقی ایک کیفیت حسرت ہے افق تک طاری اب کہاں مطرب بلبل کے ترانے باقی اب کسی سمت بھی لہراتی نہیں زلف شمیم مشک و عنبر کے کہاں اب وہ ٹھکانے باقی خاک ہر راہ میں آوارہ ہے وحشت بن کر اب مسرت کے کہاں سبز خزانے باقی اب تصور ...

    مزید پڑھیے

    صبا کو لے کے حریم چمن سے نکلی ہے

    صبا کو لے کے حریم چمن سے نکلی ہے وہ اک ادا کہ ترے بانکپن سے نکلی ہے لجا کے خود سے نہاں ہو گئی ہے پھولوں میں شمیم خوش کہ ترے پیرہن سے نکلی ہے بہ رنگ نور جھلکتی ہے ماہ و انجم میں ضیا جو تیری جبیں کی کرن سے نکلی ہے لطیف تر ہو سبک تر ہو ناز پرور ہو مہک یہ اپنے علاوہ سمن سے نکلی ...

    مزید پڑھیے

    محرم عشق ہیں ہونٹوں کو سیے بیٹھے ہیں

    محرم عشق ہیں ہونٹوں کو سیے بیٹھے ہیں شیشۂ دل میں کئی داغ لئے بیٹھے ہیں ماہ و انجم پہ پہنچ کر بھی نہیں رکتی نظر رخ کسی اور ہی منزل کا کئے بیٹھے ہیں اب تو کچھ اور ہی عالم ہے فروغ غم سے صورت جاں ترے ہر غم کو لئے بیٹھے ہیں بھولتا ہی نہیں اس نرگس شہلا کا کرم ایک مے ہے کہ شب و روز پئے ...

    مزید پڑھیے

    دل کا موسم زرد ہو تو کچھ بھلا لگتا نہیں

    دل کا موسم زرد ہو تو کچھ بھلا لگتا نہیں کوئی منظر کوئی چہرہ خوش نما لگتا نہیں دھندلے دھندلے اجنبی سے لوگ آتے ہیں نظر مدتوں کا آشنا بھی آشنا لگتا نہیں سخت مشکل ہو گیا ہے امتیاز خوب و زشت پھول سی پوشاک میں بد خو برا لگتا نہیں لوٹ کر آتے نہیں کیوں آشیانوں کی طرف بھولے بھالے ...

    مزید پڑھیے

    دم نیم شب کل فضا سو رہی ہے

    دم نیم شب کل فضا سو رہی ہے خراماں خراماں ہوا سو رہی ہے شکستہ ستاروں کو نیند آ رہی ہے حزیں ٹمٹماتی ضیا سو رہی ہے مکمل خموشی ہے ہر رقص گہ میں لب چنگ و نے پر نوا سو رہی ہے زمیں سے فلک تک فلک سے زمیں تک برنگ تخیل دعا سو رہی ہے نہ جانے کہاں عشق سستا رہا ہے کہاں زندگی کی ادا سو رہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2