میں کس لئے ہوں میں کیا ہوں کیوں آ گیا ہوں یہاں
میں کس لئے ہوں میں کیا ہوں کیوں آ گیا ہوں یہاں بہ روئے آئینہ کب سے کھڑا ہوں میں حیراں بڑی عریض و وسیع ہے بہت کشادہ ہے ہے تنگ دستوں پہ پھر تنگ کیوں فضائے جہاں جھلک دکھا کے اچانک سدھار جاتا ہے مثال خواب حسیں ہے حقیقت انساں میں سر نگوں ہی رہا غایت ندامت سے پلٹ گئی مرے پاس آ کے رحمت ...