جدا اس جسم سے ہو کر کہیں تحلیل ہو جاتا
جدا اس جسم سے ہو کر کہیں تحلیل ہو جاتا فنا ہوتے ہی لافانی میں میں تبدیل ہو جاتا مرے پیچھے اگر ابلیس کو آنے نہ دیتا تو سراپا میں ترے ہر حکم کی تعمیل ہو جاتا جو ہوتا اختیار اپنے مقدر کو بدلنے کا تمناؤں کی میں اک صورت تکمیل ہو جاتا مجھے پہچان کر کوئی زمانے کو بتا دیتا تو مثل نکہت ...