Zameer Atraulvi

ضمیر اترولوی

ضمیر اترولوی کی غزل

    جدا اس جسم سے ہو کر کہیں تحلیل ہو جاتا

    جدا اس جسم سے ہو کر کہیں تحلیل ہو جاتا فنا ہوتے ہی لافانی میں میں تبدیل ہو جاتا مرے پیچھے اگر ابلیس کو آنے نہ دیتا تو سراپا میں ترے ہر حکم کی تعمیل ہو جاتا جو ہوتا اختیار اپنے مقدر کو بدلنے کا تمناؤں کی میں اک صورت تکمیل ہو جاتا مجھے پہچان کر کوئی زمانے کو بتا دیتا تو مثل نکہت ...

    مزید پڑھیے

    کماں پہ چڑھ کے بہ‌ شکل خدنگ ہونا پڑا

    کماں پہ چڑھ کے بہ‌ شکل خدنگ ہونا پڑا حریف امن سے مصروف جنگ ہونا پڑا یہاں تھی دشمنی انساں سے پیار پتھر سے مجھے بھی آخرش اک روز سنگ ہونا پڑا حسد کی آگ میں جل جل کے لوگ مرنے لگے مجھے سمیٹ کے وسعت کو تنگ ہونا پڑا رہا جو بر سر پیکار میں مقدر سے تو اس حریف کو حیران‌ و دنگ ہونا ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسا کام اے دست مسیح کر ڈالا

    یہ کیسا کام اے دست مسیح کر ڈالا جو دل کا زخم تھا وہ ہی صحیح کر ڈالا شب سیاہ کا چہرہ اداس دیکھا تو نکل کے چاند نے اس کو ملیح کر ڈالا ذرا سا جھانک کے تاریکیوں سے سورج نے ملیح چہرۂ شب کو صبیح کر ڈالا میں کیسے عقل کا پیکر سمجھ لوں انساں کو خود اپنی زیست کو جس نے قبیح کر ڈالا کل اس نے ...

    مزید پڑھیے

    امیروں کے برے اطوار کو جو ٹھیک سمجھے ہے

    امیروں کے برے اطوار کو جو ٹھیک سمجھے ہے مری حق بات کو وہ قابل تشکیک سمجھے ہے بہت مشکل ہے جو اس کی غریبی دور ہو جائے عجب خوددار ہے امداد کو بھی بھیک سمجھے ہے مرے بارے میں اس کے کان بھرتا ہے کوئی شاید بیاں توصیف کرتا ہوں تو وہ تضحیک سمجھے ہے ترے خط تیری تصویریں شکستہ دل کے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    راحتوں کے دھوکے میں اضطراب ڈھونڈے ہیں

    راحتوں کے دھوکے میں اضطراب ڈھونڈے ہیں ہم نے اپنی خاطر ہی خود عذاب ڈھونڈے ہیں یہ تو اس کی عادت ہے روز گل مسلتا ہے آج بھی مسلنے کو کچھ گلاب ڈھونڈے ہیں رات آندھی آنے پر اڑ گئے تھے خیمے سب غافلوں نے مشکل سے کچھ طناب ڈھونڈے ہیں تیری حکمرانی بھی ختم ہونے والی ہے ہم نے کچھ کتابوں میں ...

    مزید پڑھیے

    خاک زادے خاک میں یا خاک پر ہیں آج بھی

    خاک زادے خاک میں یا خاک پر ہیں آج بھی سامنے اک کوزہ گر کے چاک پر ہیں آج بھی یہ نہ جانا کس طرف سے آئی چنگاری مگر تہمتیں ساری خس و خاشاک پر ہیں آج بھی جس تکبر کی بدولت چھن گئے ان کے حقوق اس کے اثرات رعونت ناک پر ہیں آج بھی میں نے رتی بھر نظام فکر کو بدلا نہیں منحصر افکار سب ادراک پر ...

    مزید پڑھیے