Zakiya Shaikh Meena

ذکیہ شیخ مینا

ذکیہ شیخ مینا کی غزل

    وہی انداز پرانے نہیں جدت کوئی

    وہی انداز پرانے نہیں جدت کوئی نیا لہجہ نہیں اب زیر سماعت کوئی لے نئی اور نیا آہنگ اٹھا نغمہ طراز جاگ اٹھے خفتہ لہو میں نئی حدت کوئی جھوٹ پر لاکھ ملمع ہو صداقت ملفوف کھل ہی جاتی ہے نہیں چھپتی حقیقت کوئی کس لئے خار ہے کھوئی ہوئی غیرت کو جگا گڑگڑانے سے نہیں ملتی ہے عزت کوئی لاکھ ...

    مزید پڑھیے

    دروغ گو یہاں پیکر سبھی رعونت کے

    دروغ گو یہاں پیکر سبھی رعونت کے جہاں میں عنقا ہوئے آئنے صداقت کے پڑا ہے کال ترے شہر میں تو کوچ کریں تلاش کرتے ہیں گوہر کہیں محبت کے خرد کی بات کہاں مانتا دل ناداں بکھر رہے ہوں دھنک رنگ جبکہ الفت کے بڑے ہی پیار سے چھوتے ہیں دل کے زخموں کو وہ نوک خار ہی ہیں گل نہیں ہیں چاہت ...

    مزید پڑھیے

    نفرت کے سلسلے یہ عداوت کے سلسلے

    نفرت کے سلسلے یہ عداوت کے سلسلے جانے کہاں گئے وہ اخوت کے سلسلے میری سبھی دعاؤں کا الٹا اثر ہوا ٹوٹے چلے گئے تیری چاہت کے سلسلے قوس قزح گلاب رتیں چاہتیں تری اب خواب ہو گئے وہ رفاقت کے سلسلے تم سے بچھڑ کے زیست میں تنہا ہی رہ گئے کب رکھ سکے کسی سے محبت کے سلسلے چنگاری کس نے ...

    مزید پڑھیے

    دل میں بلائے عشق کا آزار بھی تو ہو

    دل میں بلائے عشق کا آزار بھی تو ہو دست وفا پہ بیعت دل دار بھی تو ہو دیکھے ہیں ہم نے غازیٔ گفتار ہی فقط اے کاش کوئی صاحب کردار بھی تو ہو کہنے کو لاکھ لشکر جرار ہے مگر منظومات کو جید اک سالار بھی تو ہو جس پر سجائیں خلعت و آلات عسکری انبوہ بزدلاں میں وہ جی دار بھی تو ہو میناؔ ملے ...

    مزید پڑھیے

    بلند حوصلے عالی جناب رکھتے ہیں

    بلند حوصلے عالی جناب رکھتے ہیں ہم اپنی پلکوں پہ روشن سے خواب رکھتے ہیں ہزیمتوں کا کہیں بھی تو اندراج نہیں ہر اک ورق نئی فتحوں کے باب رکھتے ہیں ہم اپنی پیاس پہ رکھتے ہیں لوگو ضبط عظیم پتہ ہے خواب کے صحرا سراب رکھتے ہیں کبھی دراز نہ ہم نے کیا ہے دست طلب کہ فضل رب پہ یقیں بے حساب ...

    مزید پڑھیے

    مرد میداں ہو تو کیوں کترا رہے ہو جنگ سے

    مرد میداں ہو تو کیوں کترا رہے ہو جنگ سے کب تلک خر مستیاں یوں ہی رباب و چنگ سے بے حسی اوڑھے ہوئے کب تک یوں ہی ذلت سہیں کوئی تو آواز اٹھائے اک نئے آہنگ سے ہو بسیرا خاک پر دائم ترا مثل ملنگ جوڑ مت رشتہ تو اپنی ذات کا اورنگ سے ہو ترا اخلاق بر بنیاد عجز و انکسار آدمیت رکھ بچا کر ...

    مزید پڑھیے

    اے قلم کار مرے حرف صداقت لکھنا

    اے قلم کار مرے حرف صداقت لکھنا ورنہ بیکار ہے مضمون بلاغت لکھنا عدل بکتا ہے جہاں سکوں کی جھنکاروں میں مستحب ان پہ نظر آتا ہے لعنت لکھنا دور حاضر میں ہے عنقا بشریت کا وجود سن مؤرخ تو اسے دور جہالت لکھنا ہم نے دیکھی ہے جن آنکھوں میں سلگتی نفرت کتنا مشکل ہے ان آنکھوں میں محبت ...

    مزید پڑھیے

    مثال مشک مجسم غزال کی خوشبو

    مثال مشک مجسم غزال کی خوشبو کہاں گلوں میں ہے اس بے مثال کی خوشبو دہکتی جائے تخیل میں خد و خال کی آنچ مشام جاں میں ہے مہکے جمال کی خوشبو طبیعتوں میں تکبر انا تا وقتیکہ لہو میں دوڑے نا رزق حلال کی خوشبو شگفتگی کے حوالے ہیں ساری شاخوں پر چمن میں بکھری ہے تیرے مقال کی خوشبو کئی ...

    مزید پڑھیے

    حصار ذات سے نکل کے بے کنار ہم ہوئے

    حصار ذات سے نکل کے بے کنار ہم ہوئے زمین و آسماں کا نقرئی غبار ہم ہوئے رہی نہ گرمیٔ وفا دلوں میں اب ہیں دوریاں سنا کے حال دل تمہیں جہاں میں خوار ہم ہوئے پس غبار آئینہ اک عکس تم پہ بار تھا بس ایک ضرب تم نے دی تو بے شمار ہم ہوئے ملی جو آگہی ہمیں ردائے نور میں ڈھلے فلک کی کہکشاؤں کے ...

    مزید پڑھیے

    بہت گمنام ہوں اشہر نہیں ہوں

    بہت گمنام ہوں اشہر نہیں ہوں میں اک درویش ہوں زر گر نہیں ہوں فقط تعظیم کے لائق خدا ہے تری تعظیم کی خوگر نہیں ہوں فقط زر سے نہیں ہے برتری کچھ میں تجھ سے بیش ہوں کمتر نہیں ہوں ہزاروں کے جھکے سر تیرے آگے وہ بزدل ہیں میں ایسی پر نہیں ہوں عزیز از جان میری یہ انا ہے کٹا دوں گی جھکاتی ...

    مزید پڑھیے