Zakia Mashhadi

ذکیہ مشہدی

خواتین کے مسائل کو موضوع بنانے والی ممتاز افسانہ نگار،اپنے افسانے ’پارسا بی بی کا بگھار ‘ کے لیےمعروف۔

Prominent story writer to project issues concerning women, known for her short story "Parsa Bibi Ka Baghaar".

ذکیہ مشہدی کی رباعی

    کاغذ کا رشتہ

    باہر اوسارے میں کوئی اونچی اونچی آوازوں میں بول رہا تھا۔ شاید بڑکو، چھوٹے اور ابا سب اکٹھے مل کر بول رہے تھے۔ ’’کاہے سب جنی سبیرے سبیرے ہلا کرت جات ہیں۔‘‘ اماں نے اعتراض سے زیادہ تجسس کا اظہار کیا اور چولہا پھونکتے پھونکتے اٹھ کھڑی ہوئیں۔ میلے دوپٹے سے ماتھے پر آئی پسینے کی ...

    مزید پڑھیے

    پائل

    کچے ریشم کی کریم کلر چادر سے ڈھکا اور ڈنلپ کے گدوں سے آراستہ بیڈروم انتہائی آرام دہ تھا۔ پھر بھی نیند کنول کی آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔ اس نے برابر لگی شیلف سے ایک کتاب اٹھائی اور اس کی ورق گردانی کرنے لگا۔ اس میں بھی دل نہیں لگا تو اس نے ہاتھ بڑھاکر پیتل کا بڑا سا منقش لیمپ آف کیا ...

    مزید پڑھیے

    عام سا ایک دن

    ’’ناشتہ لگادیا ہے بھیا، آجائیے۔‘‘ بوانے آواز لگائی۔ رفیع کچھ کھسیانا سا ہوکر اٹھ کھڑا ہوا۔ رمضان چل رہے تھے۔ دن بھر کسی بکری کی طرح پان تمباکو کی جگالی کرنے والی نجبن بوا تیسوں روزے رکھتی تھیں اور روزہ خور گھر والوں کے لیے دسترخوان چنتی رہتی تھیں۔ میز پر سادی چپاتیاں، ...

    مزید پڑھیے

    شناخت

    بوباسائیں نے پیتل کی بالٹی دونوں گھٹنوں کے بیچ دبائی اور قرآت کے ساتھ بسم اللہ الرحمن الرحیم کہہ کر کجری کا دودھ دوہنا شروع کیا۔ شرر شرر۔۔۔ بھرپور دھار بالٹی سے ٹکرائی اور دیکھتے ہی دیکھتے بالٹی بھرنے لگی۔ چھلکتی بالٹی لے کر وہ خوشی خوشی اوسارے تک آئے۔ آگے لکشمن ریکھا ...

    مزید پڑھیے

    بجنس

    ٹفن میں ابھی کچھ وقت باقی تھا۔ کلونے امردوں کا ٹھیلا اسکول کے گیٹ سے ذرا ساہٹ کر کھڑا کیا کہ آنے جانے والوں کو دقت نہ ہو۔ یہ ایک مشنری اسکول تھا۔ تیسرے اسٹینڈرڈ تک لڑکے بھی لیے جاتے تھے لیکن اس کے بعد صرف لڑکیاں۔ زیادہ تربچے امردوں کے بڑے شوقین تھے۔ ماں باپ سیب، انگور کھلائیں ...

    مزید پڑھیے

    گڑیا

    وہ گھر سے چلی تو جھٹپٹا ہو چلا تھا۔ ٹرین رات کے نو بجے تھی جیسا کہ ان لوگوں نے بتایا تھا۔ ٹرین کیا ہوتی ہے یہ وہ جانتی تھی۔ ایک دو ریل گاڑیاں اس کے گاؤں کے کنارے کنارے گنے اور ارہر کے کھیتوں کے پاس سے گزرا کرتی تھیں۔ وہ کہاں سے آتی ہیں اور کہاں جاتی ہیں اس پر اس نے کبھی غور کرنے کی ...

    مزید پڑھیے

    شکستہ پروں کی اڑان

    ’’کس لفنگے کے چکر میں پڑی ہو۔ خدا خدا کرو۔ لڑکی جوان ہو رہی ہے۔‘‘ دلہن چچی نے پھر وہی بات کہی جس سے ناصرہ بیگم کو پتنگے لگتے تھے۔ ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ۔ بھلا یہاں لڑکی کے جوان ہونے کا کیا ذکر ہے اور خدا خدا کرنے کو تو ابھی عمر باقی ہے۔ میاں بھری جوانی میں داغ دے گئے تو اس کا ...

    مزید پڑھیے

    پارسا بی بی کا بگھار

    ’’تو جب وہ بی بی دال بگھارتی تو زیرے، لہسن اور اصلی گھی کی سوندھی خوشبو اڑ کر سات آسمانوں تک پہنچتی اور فرشتے کہتے، لو آج پھر پارسا بی بی کے گھر ارہر کی سنہری سنہری دال پکی ہے، پارسا بی بی بیٹی تو تھی بادشاہ کی لیکن بیاہ کے آگئی تھی غریب منشی کے گھر۔۔۔‘‘ دادی تو یہ کہانی صدیوں ...

    مزید پڑھیے

    انگوٹھی

    اس غریب برہمن کسان کے گھر پکھراج کی وہ قیمتی انگوٹھی کہاں سے آئی یہ بھی دراصل ایک داستان ہی تھی۔ وہ غریب کسان دراصل اتنا غریب بھی نہ ہوتا اگر وہ چمپارن میں نہ ہوتا اور نیل کی کاشت کرانے والے نلہے صاحبوں نے اسے محتاجی کی کگار پر نہ لاکھڑا کیا ہوتا۔ زمین تو اس کے پاس اچھی خاصی تھیں ...

    مزید پڑھیے

    ان کی عید

    منیر میاں نے حسب دستور مشینی انداز میں وضو کیا اور گھٹنوں پرہاتھ رکھ کر اٹھے۔ جسم جیسے گیلاآٹا ہورہا تھا، جدھر جھکو ادھر ڈھلک جائے۔ ’’آتا ہوں نیک بخت۔‘‘ انہوں نے بیوی سے کہا، جو پچھلے دوسال میں بیس برس کا سفر طے کرچکی تھیں۔ ہاتھوں میں رعشہ اور نظر کم زور۔ وہ بھی گھٹنوں پر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2