Zakariya Shaz

زکریا شاذ

زکریا شاذ کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    چھاؤں سے اس نے دامن بھر کے رکھا ہے

    چھاؤں سے اس نے دامن بھر کے رکھا ہے جس نے دھوپ کو اوپر سر کے رکھا ہے پل پل خون بہاتا ہوں ان آنکھوں سے میں نے خود کو مندہ مر کے رکھا ہے ساری بات ہی پہلے قدم کی ہوتی ہے پہلا قدم ہی تو نے ڈر کے رکھا ہے اپنے ہی بس پیچھے بھاگتا رہتا ہوں خود کو ہی بس آگے نظر کے رکھا ہے خود ہی کھڑے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ تک نگاہ آئی جو واپس پلٹ گئی

    مجھ تک نگاہ آئی جو واپس پلٹ گئی پھیلا جو میرا شہر تو پہچان گھٹ گئی میں چپ رہا تو آنکھ سے آنسو ابل پڑے جب بولنے لگا مری آواز پھٹ گئی اس کا نہیں ہے رنج کہ تقسیم گھر ہوا پھولوں بھری جو بیل تھی آنگن میں کٹ گئی جینے کی خواہشوں نے سبھی زخم بھر دیے آنکھوں سے اشک میز سے تصویر ہٹ گئی دست ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو بپھرے ہوئے دھارے لیے پھرتا ہوں میں

    یہ جو بپھرے ہوئے دھارے لیے پھرتا ہوں میں اپنے ہم راہ کنارے لیے پھرتا ہوں میں تابش و تاب لیے آئے گا سورج میرا رات بھر سر پہ ستارے لیے پھرتا ہوں میں برگ آوارہ صفت ساتھ مجھے بھی لے چل تیرے انداز تو سارے لیے پھرتا ہوں میں یہ الگ بات چرا لیتا ہے نظریں اپنی اس کی آنکھوں میں نظارے لیے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھو گھر کر بادل آ بھی سکتا ہے

    دیکھو گھر کر بادل آ بھی سکتا ہے آدھی رات وہ پاگل آ بھی سکتا ہے یوں جو اڑتا پھرتا ہے تیرے سر پر پیروں میں یہ آنچل آ بھی سکتا ہے راکھ کے ڈھیر میں آگ چھپی بھی ہوتی ہے خالی آنکھ میں کاجل آ بھی سکتا ہے لازم ہے کیا سب کی پیاس ہو اک جیسی ہو کر کوئی جل تھل آ بھی سکتا ہے اتنے موڑ سفر میں ...

    مزید پڑھیے

    کھویا ہوا تھا حاصل ہونے والا ہوں

    کھویا ہوا تھا حاصل ہونے والا ہوں میں کاغذ پر نازل ہونے والا ہوں چھوڑ آیا ہوں پیچھے سب آوازوں کو خاموشی میں داخل ہونے والا ہوں خود ہی اپنا رستہ دیکھ رہا ہوں میں خود ہی اپنی منزل ہونے والا ہوں مجھ کو شریک محفل بھی کب سمجھیں وہ میں جو جان محفل ہونے والا ہوں جانے کیا کہہ جائے گا ...

    مزید پڑھیے

تمام