Zakariya Shaz

زکریا شاذ

زکریا شاذ کی غزل

    چھاؤں سے اس نے دامن بھر کے رکھا ہے

    چھاؤں سے اس نے دامن بھر کے رکھا ہے جس نے دھوپ کو اوپر سر کے رکھا ہے پل پل خون بہاتا ہوں ان آنکھوں سے میں نے خود کو مندہ مر کے رکھا ہے ساری بات ہی پہلے قدم کی ہوتی ہے پہلا قدم ہی تو نے ڈر کے رکھا ہے اپنے ہی بس پیچھے بھاگتا رہتا ہوں خود کو ہی بس آگے نظر کے رکھا ہے خود ہی کھڑے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ تک نگاہ آئی جو واپس پلٹ گئی

    مجھ تک نگاہ آئی جو واپس پلٹ گئی پھیلا جو میرا شہر تو پہچان گھٹ گئی میں چپ رہا تو آنکھ سے آنسو ابل پڑے جب بولنے لگا مری آواز پھٹ گئی اس کا نہیں ہے رنج کہ تقسیم گھر ہوا پھولوں بھری جو بیل تھی آنگن میں کٹ گئی جینے کی خواہشوں نے سبھی زخم بھر دیے آنکھوں سے اشک میز سے تصویر ہٹ گئی دست ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو بپھرے ہوئے دھارے لیے پھرتا ہوں میں

    یہ جو بپھرے ہوئے دھارے لیے پھرتا ہوں میں اپنے ہم راہ کنارے لیے پھرتا ہوں میں تابش و تاب لیے آئے گا سورج میرا رات بھر سر پہ ستارے لیے پھرتا ہوں میں برگ آوارہ صفت ساتھ مجھے بھی لے چل تیرے انداز تو سارے لیے پھرتا ہوں میں یہ الگ بات چرا لیتا ہے نظریں اپنی اس کی آنکھوں میں نظارے لیے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھو گھر کر بادل آ بھی سکتا ہے

    دیکھو گھر کر بادل آ بھی سکتا ہے آدھی رات وہ پاگل آ بھی سکتا ہے یوں جو اڑتا پھرتا ہے تیرے سر پر پیروں میں یہ آنچل آ بھی سکتا ہے راکھ کے ڈھیر میں آگ چھپی بھی ہوتی ہے خالی آنکھ میں کاجل آ بھی سکتا ہے لازم ہے کیا سب کی پیاس ہو اک جیسی ہو کر کوئی جل تھل آ بھی سکتا ہے اتنے موڑ سفر میں ...

    مزید پڑھیے

    کھویا ہوا تھا حاصل ہونے والا ہوں

    کھویا ہوا تھا حاصل ہونے والا ہوں میں کاغذ پر نازل ہونے والا ہوں چھوڑ آیا ہوں پیچھے سب آوازوں کو خاموشی میں داخل ہونے والا ہوں خود ہی اپنا رستہ دیکھ رہا ہوں میں خود ہی اپنی منزل ہونے والا ہوں مجھ کو شریک محفل بھی کب سمجھیں وہ میں جو جان محفل ہونے والا ہوں جانے کیا کہہ جائے گا ...

    مزید پڑھیے

    محبت ایک ایسا راستہ ہے

    محبت ایک ایسا راستہ ہے چلو جتنا یہ اتنا راستہ ہے ہوا ہے دھند ہے اور تیز بارش پہاڑی ہے ذرا سا راستہ ہے کبھی اکتا گیا میں خود ہی خود سے کبھی اپنا ہی دیکھا راستہ ہے زمانے ہو گئے ہیں چلتے چلتے کہاں جاتا یہ دل کا راستہ ہے کہیں سانسیں چڑھا دیتا ہے میری کہیں آہستہ چلتا راستہ ہے وہی ...

    مزید پڑھیے

    اس کا خیال دل میں گھڑی دو گھڑی رہے

    اس کا خیال دل میں گھڑی دو گھڑی رہے پھر اس کے بعد میز پہ چائے پڑی رہے ایسا نہیں کہ ہم کریں باتیں نہ بے حساب لیکن یہ کیا کہ کیل سی دل میں گڑی رہے پھر گھر میں ایک آہنی پنجرہ دکھائی دے کھڑکی میں کافی دیر جو لڑکی کھڑی رہے بکھری ہو جیسے چاندنی برگ گلاب پر مسکان اس کے ہونٹوں پہ ایسے پڑی ...

    مزید پڑھیے

    اتریں گہرائی میں تب خاک سے پانی آئے

    اتریں گہرائی میں تب خاک سے پانی آئے سب کو اے دوست کہاں اشک فشانی آئے پھاندنی پڑ گئی کانٹوں سے بھری باڑ ہمیں جتنے پیغام تھے پھولوں کی زبانی آئے بس یہی سوچ کے کردار نبھاتے جاؤ جانے کس موڑ پہ انجام کہانی آئے ایک مدت میں خموشی سے رہا محو کلام تب کہیں جا کے یہ لفظوں میں معانی ...

    مزید پڑھیے

    یہ الگ بات کہ چلتے رہے سب سے آگے

    یہ الگ بات کہ چلتے رہے سب سے آگے ورنہ دیکھا ہی نہیں تیری طلب سے آگے یہ محبت ہے اسے دیکھ تماشا نہ بنا مجھ سے ملنا ہے تو مل حد ادب سے آگے یہ عجب شہر ہے کیا قہر ہے اے دل میرے سوچتا کوئی نہیں خواب طرب سے آگے اب نئے درد پس اشک رواں جاگتے ہیں ہم کہ روتے تھے کسی اور سبب سے آگے شاذؔ یوں ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی گھر کے اندر دیکھنے لگتا ہوں

    جب بھی گھر کے اندر دیکھنے لگتا ہوں کھڑکی کھول کے باہر دیکھنے لگتا ہوں تنہائی میں ایسا بھی کبھی ہوتا ہے خود کو بھی میں چھو کر دیکھنے لگتا ہوں ہاتھ کوئی جب آنکھوں پر آ رکھتا ہے کیسے کیسے منظر دیکھنے لگتا ہوں پہلے دیکھتا ہوں میں کمک خیالوں کی پھر لفظوں کے لشکر دیکھنے لگتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2