Zain-ul-Abideen Khan Arif

زین العابدین خاں عارف

اہم کلاسیکی شاعر، غالب کی بیوی کے بھانجے، جنہیں غالب نے اپنے سات بچوں کے بے وقت مرجانے کے بعد بیٹا بنا لیا تھا۔ غالب عارف کی شاعری کے مداحوں میں بھی شامل تھے

A noteworthy poet of classical temper, nephew of Ghalib's wife, whom Ghalib had adopted as a son after the premature demise of all his seven children. Ghalib was one of the admirers of his poetry

زین العابدین خاں عارف کی غزل

    ناتوانی میں پلک کو بھی ہلایا نہ گیا

    ناتوانی میں پلک کو بھی ہلایا نہ گیا دیکھ کے ان کو اشارے سے بلایا نہ گیا سخت تر سنگ سے بھی دل ہے انہوں کا شاید نقش جس پر کسی عنوان بٹھایا نہ گیا گلشن خلد میں ہر چند کہ دل بہلایا کوچۂ یار مگر دل سے بھلایا نہ گیا شکن زلف سے دل صاف نظر آتا ہے اس اندھیرے میں تعجب ہے چھپایا نہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ چپ ہیں آئنہ جو وہ ہر بار دیکھ کر

    کچھ چپ ہیں آئنہ جو وہ ہر بار دیکھ کر کڑھتے ہیں اپنی چشم کو بیمار دیکھ کر آساں نہیں معاملہ اس پختہ کار سے لیتا ہے جنس دل کو بھی سو بار دیکھ کر نازاں ہے اپنی قوت بازو پہ کس قدر پیکاں کی جا وہ سینے میں سوفار دیکھ کر روتے ہیں اپنے حال پہ پھر کیوں یہ نا سپاس کہتا ہے مری چشم گہر بار ...

    مزید پڑھیے

    رخ پر رہی وہ زلف معنبر تمام رات

    رخ پر رہی وہ زلف معنبر تمام رات روشن نہ وصل میں ہوا یہ گھر تمام رات دیکھا تو غور سے ترے بیمار کو نہیں اس پر پڑی رہی ہے یہ چادر تمام رات دل کو بھی بھول بھول گیا بے خودی میں کچھ ڈھونڈا کیا میں کل جو ترا گھر تمام رات ہووے گا قتل صبح کو کوئی جو سخت جاں کرتے رہے ہیں تیز وہ خنجر تمام ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہیں ہم تھے کہ یا دیدۂ تر بیٹھ گئے

    کیا کہیں ہم تھے کہ یا دیدۂ تر بیٹھ گئے قلزم اشک میں جوں لخت جگر بیٹھ گئے ناتواں ہم یوں تری بزم سے نکلے کیونکر کسے معلوم ہے ہم آ کے کدھر بیٹھ گئے آپ کو خون کے آنسو ہی رلانا ہوگا حال دل کہنے کو ہم اپنا اگر بیٹھ گئے کس کو اک دم کا بھروسہ ہے کہ مانند حباب بحر ہستی میں ادھر آئے ادھر ...

    مزید پڑھیے

    نہ پردہ کھولیو اے عشق غم میں تو میرا

    نہ پردہ کھولیو اے عشق غم میں تو میرا کہیں نہ سامنے ان کے ہو زرد رو میرا تم اپنی زلف سے پوچھو مری پریشانی کہ حال اس کو ہے معلوم ہو بہو میرا اگرچہ لاکھ رفو گر نے دل کیا بہتر یہ جب بھی ہو نہ سکا زخم دل رفو میرا فقط وہ اس لیے آتے ہیں جانب زنداں کہ پھنس کے گھٹنے لگے طوق میں گلو ...

    مزید پڑھیے

    جہاں سے دوش عزیزاں پہ بار ہو کے چلے

    جہاں سے دوش عزیزاں پہ بار ہو کے چلے یہ سوئے ملک عدم شرمسار ہو کے چلے ہمارے دیکھنے کو خوش ابھی سے ہیں اعدا ذرا نہ دیکھ سکے اشک بار ہو کے چلے پہنچ ہی جاؤ گے میخانے میں خضر تم بھی ہمارے ساتھ جو یاروں کے یار ہو کے چلے تمہاری رہ کا رہا ہم کو ہر طرف دھوکا چلے جدھر کو سو بے اختیار ہو کے ...

    مزید پڑھیے

    قائل بھلا ہوں نامہ بری میں صبا کے خاک

    قائل بھلا ہوں نامہ بری میں صبا کے خاک پھرتی ہے وہ بھی گلیوں میں اکثر اڑا کے خاک کہتا ہوں سوز دل سے کہ کر چک جلا کے خاک ایک بات پر جو یار نے جانی اٹھا کے خاک کیا کانپتا ہے نالۂ سوزاں سے اے فلک جب بات تھی کہ مجھ کو کیا ہو جلا کے خاک پانی نکل کے دشت میں جاری ہے جا بجا یارب گیا ہے کون ...

    مزید پڑھیے

    نہ آئے سامنے میرے اگر نہیں آتا

    نہ آئے سامنے میرے اگر نہیں آتا مجھے تو اس کے سوا کچھ نظر نہیں آتا بلا اسے بھی تو کہتے ہیں لوگ عالم میں عجب ہے کس لیے وہ میرے گھر نہیں آتا وہ میرے سامنے طوبیٰ کو قد سے ماپ چکے انہوں کے نام خدا تا کمر نہیں آتا نہ بے خطر رہو مجھ سے کہ درد مندوں کے لبوں پہ نالہ کوئی بے خطر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کیا کرے گی یہ تری کاکل پیماں میرا

    کیا کرے گی یہ تری کاکل پیماں میرا حال کچھ اس سے بھی افزوں ہے پریشاں میرا پاس آنے بھی نہ دیوے کبھو پروانے کو دیکھ لے حال اگر شمع فروزاں میرا جی میں ہے دیکھیے مر کر بھی کہ کیا ہوتا ہے جیتے جی تک تو نہ نکلا کوئی ارماں میرا شکر صد شکر کہ تم آئے ہو میرے گھر میں آج آباد ہوا خانۂ ویراں ...

    مزید پڑھیے

    سب سے بہتر ہے کہ مجھ پر مہرباں کوئی نہ ہو

    سب سے بہتر ہے کہ مجھ پر مہرباں کوئی نہ ہو ہم نشیں کوئی نہ ہو اور رازداں کوئی نہ ہو مریے اس حسرت میں گر قاتل نہ ہاتھ آوے کہیں روئیے اپنے پہ خود گر نوحہ خواں کوئی نہ ہو بیچ میں ہے میرے اس کے تو ہی اے آہ حزیں صلح کیوں کر ہووے جب تک درمیاں کوئی نہ ہو شکوہ کس سے کیجیے خالق کی مرضی ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4