Zain-ul-Abideen Khan Arif

زین العابدین خاں عارف

اہم کلاسیکی شاعر، غالب کی بیوی کے بھانجے، جنہیں غالب نے اپنے سات بچوں کے بے وقت مرجانے کے بعد بیٹا بنا لیا تھا۔ غالب عارف کی شاعری کے مداحوں میں بھی شامل تھے

A noteworthy poet of classical temper, nephew of Ghalib's wife, whom Ghalib had adopted as a son after the premature demise of all his seven children. Ghalib was one of the admirers of his poetry

زین العابدین خاں عارف کی غزل

    سچ ہے کہ آہ سرد مری بے اثر نہیں

    سچ ہے کہ آہ سرد مری بے اثر نہیں پتھر کو جھاڑیے تو نکلتا شرر نہیں اوروں کو ہو تو ہو ہمیں مرنے سے ڈر نہیں خط لے کے ہم ہی جاتے ہیں گر نامہ بر نہیں ہر چند مجھ میں کوئی کمال و ہنر نہیں ہر چرخ کینہ دوز سے میں بے خطر نہیں اٹھتا قدم جو آگے کو اب راہبر نہیں پیچھے تو چھوڑ آئے کہیں اس کا گھر ...

    مزید پڑھیے

    یاں چلا آئے جو وہ سیم بدن آپ سے آپ

    یاں چلا آئے جو وہ سیم بدن آپ سے آپ دفع ہو دل سے مرے رنج و محن آپ سے آپ مت رہو چیں بہ جبیں اس سے کہ کوئی دن میں اس سے بے ساختہ وہ دے گی شکن آپ سے آپ کل اسے دیکھ کے بھر آئی جو چھاتی میری بھر گئے سینے کے سب زخم کہن آپ سے آپ اس کے رخسار کو کب دل سے بھلایا ہم نے رک گیا ہم سے وہ کچھ رشک چمن ...

    مزید پڑھیے

    آہ کو جو کہوں برائی کی

    آہ کو جو کہوں برائی کی بخت نے کون سی رسائی کی مہرباں وہ ہوئے تو حیراں ہوں ان سے کیا میں نے بے وفائی کی اس کے رفع گمان بد کے لئے مدتوں ہم نے پارسائی کی ضعف میں سر ہلا نہ بالیں سے گو بہت طاقت آزمائی کی سب سے بیگانہ ہم رہے عارفؔ دوستی کی نہ آشنائی کی

    مزید پڑھیے

    سب سے بہتر ہے کہ مجھ پر مہرباں کوئی نہ ہو

    سب سے بہتر ہے کہ مجھ پر مہرباں کوئی نہ ہو ہم نشیں کوئی نہ ہو اور راز داں کوئی نہ ہو لال مت سمجھو زبان شمع کو خامش ہے یہ بات پھر کس سے کرے جب ہم زباں کوئی نہ ہو مریے اس حسرت میں گر قاتل نہ ہاتھ آوے کہیں روئیے اپنے پہ خود گر نوحہ خواں کوئی نہ ہو بیچ میں ہے میرے اس کے تو ہی اے آہ ...

    مزید پڑھیے

    ہیں ہم بھی خوب چاہ کا ساماں کیے ہوئے

    ہیں ہم بھی خوب چاہ کا ساماں کیے ہوئے بیٹھے ہیں گھر کو پہلے ہی ویراں کیے ہوئے دھوکے میں آ کے باغ جہاں میں چلے گئے دل میں گمان کوچۂ جاناں کیے ہوئے بیٹھا ہوں روز ہجر میں ہر اک گھڑی پہ میں عزم شمار ریگ بیاباں کئے ہوئے پاس ان کو رہوے اپنے جو ناموس و ننگ کا ہم بھی پھریں گے چاک گریباں ...

    مزید پڑھیے

    میرے دل کو بٹھا دیا کس نے

    میرے دل کو بٹھا دیا کس نے آ کے کعبے کو ڈھا دیا کس نے پوچھو اپنے ہی غمزے سے کہ مجھے خاک میں ہی ملا دیا کس نے کیا تماشا ہے پوچھتے ہیں وہی تیرے گھر کو لٹا دیا کس نے شب فرقت میں کیا نہ ہم کھاتے ہم کو پر زہر لا دیا کس نے وہ جلا دیتے ہیں جو خط میرا ان کو عارفؔ پڑھا دیا کس نے

    مزید پڑھیے

    کی میرے تڑپنے کی نہ تدبیر کسی نے

    کی میرے تڑپنے کی نہ تدبیر کسی نے اس کی نہ دکھائی مجھے تصویر کسی نے کھانوں سے منوں غم کے بھی سیری نہیں ہوتی کیا مجھ کو کھلا دی کہیں اکسیر کسی نے یہ کوہ کن و قیس یوں ہی مر گئے آخر دیکھی نہ کبھی آہ کی تاثیر کسی نے شاد اس نگہ یار کے دھوکے میں ہوا ہوں مارا ہے میرے سینے میں جب تیر کسی ...

    مزید پڑھیے

    ان کی اور میری کسی روز لڑائی نہ گئی

    ان کی اور میری کسی روز لڑائی نہ گئی بات بگڑی ہے کچھ ایسی کہ بنائی نہ گئی ہم نے ہر چند ملا ان کو بہت روغن قاز پر کسی شکل ذرا ان کی رکھائی نہ گئی کیوں نہ کھاتا ترے ملنے کی قسم ہو کے یہ تنگ تھی مگر زہر سے بھی تلخ کہ کھائی نہ گئی اس قدر ضعف میں آواز نکلتی تو کہاں ہم سے زنجیر در یار ...

    مزید پڑھیے

    زور پر آہ تھی اور نالۂ شب گیر بھی تھا

    زور پر آہ تھی اور نالۂ شب گیر بھی تھا مانتا ہم کو کبھی یہ فلک پیر بھی تھا حور کا دھیان رہا وقت شہادت سب کو محو صورت پہ تری میں دم تکبیر بھی تھا در بدر مجھ کو کیا در سے اٹھا کر اپنے تیرا عاشق تو میں تھا شہر میں تشہیر بھی تھا بندگی قہر ہے الزام اٹھاتے ہی بنی حشر میں پیش اگرچہ خط ...

    مزید پڑھیے

    اس در پہ مجھے یار مچلنے نہیں دیتے

    اس در پہ مجھے یار مچلنے نہیں دیتے ارمان مرے جی کے نکلنے نہیں دیتے دم دم میں خبر پہنچے ہے جو آنے کی اپنی ہے جان لبوں پر وہ نکلنے نہیں دیتے آشوب قیامت سے زبس خوف ہے سب کو دو چار قدم بھی انہیں چلنے نہیں دیتے جاتا ہے صفائے رخ دل دار پہ جب دل مقدور تک اپنے تو پھسلنے نہیں دیتے عادت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4