Zain-ul-Abideen Khan Arif

زین العابدین خاں عارف

اہم کلاسیکی شاعر، غالب کی بیوی کے بھانجے، جنہیں غالب نے اپنے سات بچوں کے بے وقت مرجانے کے بعد بیٹا بنا لیا تھا۔ غالب عارف کی شاعری کے مداحوں میں بھی شامل تھے

A noteworthy poet of classical temper, nephew of Ghalib's wife, whom Ghalib had adopted as a son after the premature demise of all his seven children. Ghalib was one of the admirers of his poetry

زین العابدین خاں عارف کی غزل

    ہر چند کہ اب مجھ سے ستم اٹھ نہیں سکتا

    ہر چند کہ اب مجھ سے ستم اٹھ نہیں سکتا لیکن ترے کوچے سے قدم اٹھ نہیں سکتا کیا ضعف نے شرمندہ کیا صبر کے آگے فرقت میں جو یہ بار الم اٹھ نہیں سکتا جو کعبہ میں ہے ہے وہی بت خانے میں جلوہ اک پردہ ہے سو شیخ حرم اٹھ نہیں سکتا تو ہووے خفا اور نہ در سے ترے اٹھوں سر ہی ترے قدموں کی قسم اٹھ ...

    مزید پڑھیے

    اچھا ہوا کہ دم شب ہجراں نکل گیا

    اچھا ہوا کہ دم شب ہجراں نکل گیا دشوار تھا یہ کام پر آساں نکل گیا بک بک سے ناصحوں کی ہوا یہ تو فائدہ میں گھر سے چاک کر کے گریباں نکل گیا پھر دیکھنا کہ خضر پھرے گا بہا بہا گر سوئے دشت میں کبھی گریاں نکل گیا خوبی صفائے دل کی ہماری یہ جانیے سینے کے پار صاف جو پیکاں نکل گیا ہنگامے ...

    مزید پڑھیے

    سر جو رہتا ہے مرا رونے سے اکثر بھاری

    سر جو رہتا ہے مرا رونے سے اکثر بھاری پاؤں پر رکھتا نہیں ان کے سمجھ کر بھاری بے تکلف حرکت کچھ جو فلک کرتا ہے آج کل مجھ پہ ستارہ ہے مقرر بھاری غیر کے سامنے یوں مجھ پہ یکایک نہ اٹھے دست نازک میں تیرے کاش ہو زیور بھاری اور کچھ ہیں ترے دل بند کے تیور بہ خدا آج کی رات ہر اک بت کو ہے آذر ...

    مزید پڑھیے

    جہاں سے دوش عزیزاں پہ بار ہو کے چلے

    جہاں سے دوش عزیزاں پہ بار ہو کے چلے یہ سوئے ملک عدم شرمسار ہو کے چلے ہمارے دیکھنے کو خوش ابھی سے ہیں اعدا ذرا نہ دیکھ سکے اشک بار ہو کے چلے پہنچ ہی جاؤ گے مے خانہ میں خضر تم بھی ہمارے ساتھ جو یاروں کے یار ہو کے چلے تمہاری رہ کا رہا ہم کو ہر طرف دھوکا چلے جدھر کو سو بے اختیار ہو کے ...

    مزید پڑھیے

    ہوویں برعکس بھلا کیوں نہ وہ اغیار سے خوش

    ہوویں برعکس بھلا کیوں نہ وہ اغیار سے خوش کسی معشوق کو دیکھا نہ وفادار سے خوش ہر دعا پر ہمیں دشنام میسر ہے کہاں شامت نفس ہے گر ہوویں نہ سرکار سے خوش نقد دل بھی جو کوئی دے کے نہ مانگے بوسہ وہ ہوا کرتے ہیں بس ایسے خریدار سے خوش غور سے میں نے جو دیکھا تو کہیں عالم میں کوئی ہوگا نہ ...

    مزید پڑھیے

    تدبیر میں یارو نہیں تقصیر تمہاری

    تدبیر میں یارو نہیں تقصیر تمہاری تقدیر مری ہو گئی تدبیر تمہاری کیا مر گئے زنداں میں اسیران محبت آواز نہیں دیتی ہے زنجیر تمہاری تم آن کے سمجھاؤ مرے دل کو تو شاید کر جائے نصیحت کوئی تاثیر تمہاری رہتی ہے پریشاں جو سراسر یہ ہمیشہ کس پیچ میں ہے زلف گرہ گیر تمہاری جب داد سخن ملتی ...

    مزید پڑھیے

    تم جو کہتے ہو کہ آویں گے ترے ہاں کل تک

    تم جو کہتے ہو کہ آویں گے ترے ہاں کل تک کون جیتا ہے جدائی میں مری جاں کل تک تیرے وحشی کا اگر خاک اڑانا ہے یہی کہیں ڈھونڈا بھی نہ پاوے گا بیاباں کل تک کچھ بھی کہتے ہیں جراحت کی میرے اے ہمدم اکتفا کیونکہ کرے ایک نمکداں کل تک دور سے گر اسے تصویر دکھا دوں تیری آپ میں آوے نہ پھر شاہد ...

    مزید پڑھیے

    مر جائیں گے لیکن کبھی الفت نہ کریں گے

    مر جائیں گے لیکن کبھی الفت نہ کریں گے ہم جینے کو اپنے یہ مصیبت نہ کریں گے ہے دل میں کہ مل جائیے اب بو الہوسوں میں پھر ہم سے کہاں تک وہ مروت نہ کریں گے کہتے ہیں مری جان کا جانا نہیں ممکن جب تک وہ مجھے آپ سے رخصت نہ کریں گے اے خضر جو پینا ہو ہمیں آب بقا بھی اس پھرنے سے مے خانہ کی ...

    مزید پڑھیے

    اس پہ کرنا مرے نالوں نے اثر چھوڑ دیا

    اس پہ کرنا مرے نالوں نے اثر چھوڑ دیا مجھ کو ایک لطف کی کر کے جو نظر چھوڑ دیا سونپ کر خانۂ دل غم کو کدھر جاتے ہو پھر نہ پاؤ گے اگر اس نے یہ گھر چھوڑ دیا اشک سوزاں نے جلائے مرے لاکھوں دامن پونچھنا میں نے تو اب دیدۂ تر چھوڑ دیا بخیہ گر جل گیا کیا ہاتھ ترا سوزش سے کرتے کرتے جو رفو چاک ...

    مزید پڑھیے

    وحشت میں یاد آئے ہے زنجیر دیکھ کر

    وحشت میں یاد آئے ہے زنجیر دیکھ کر ہم بھاگتے تھے زلف گرہ گیر دیکھ کر جب تک نہ خاک ہو جیے حاصل نہیں کمال یہ بات کھل گئی ہمیں اکسیر دیکھ کر عذر گناہ داور محشر سے کیوں کروں غم مٹ گیا ہے نامۂ تقدیر دیکھ کر ہوں تشنہ کام دشت شہادت زبس کہ میں گرتا ہوں آب خنجر و شمشیر دیکھ کر عارفؔ چھپا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4