زنجیر غلامی
کہاں تک اے ستم گر چرخ تدبیریں غلامی کی کہ اب بار گراں ہے دل کو زنجیریں غلامی کی سبق دیتی ہیں آزادی کا تاثیریں غلامی کی زبان حال سے کہتی ہیں تصویریں غلامی کی ہم اپنا ملک اپنا تخت اپنا تاج لے لیں گے کہے دیتے ہیں ہم اس سال میں سوراج لے لیں گے رہے گی ایک قوم غیر کب تک حکمراں ہم پر کہاں ...