Zahid Masood

زاہد مسعود

زاہد مسعود کی نظم

    قبرستان میں خود کلامی

    مرے پاس موت کے بہت سے آپشنز ہیں میں کسی بھی وقت کہیں بھی مارا جا سکتا ہوں موبائل چھیننے والا نوجوان مجھے ٹخنے پر گولی مار سکتا ہے پولس کے ناکے پر نہ رکنے کی پاداش میں مجھے تھانے کے اندر مارا جا سکتا ہے رات کے پچھلے پہر گھر میں گھسنے والا ڈاکو کالی جیب ہونے کے جرم میں مجھے بندوق کے ...

    مزید پڑھیے

    سوری جنٹلمین

    روشنی میرا مسئلہ ہے تاریکی تمہارا مسئلہ ہے غربت میرا ورثہ ہے دولت تمہارا ترکہ ہے تم بہت سی چیزیں خرید سکتے ہو میں کچھ چیزیں فروخت نہیں کر سکتا میں بول سکتا ہوں تم سن نہیں سکتے تم محبت نہیں کر سکتے میں نفرت نہیں کر سکتا تم رو نہیں سکتے میں ہنس نہیں سکتا اوہ تم تو دیکھ بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    نوستالجیا

    پھول پتے اور جھاڑیاں گزرتے وقت کو روک لیتے ہیں پگڈنڈیاں گلیاں پرانے مکان آوازیں دینے لگتے ہیں دھوپ چاندنی اور اندھیرا پر نئے دوستوں کی طرح باتیں کرتے ہیں آبائی قبرستانوں کی ہوا ان لڑکیوں کی پیامبر بن جاتی ہے جن سے لوگ ہمیشہ کے لیے محبت کرتے ہیں بات کیے بغیر چہروں اور ناموں میں ...

    مزید پڑھیے

    آدھے راستے میں

    مجھے گھر جانے دو میں چھت کو جانے والی سیڑھی پر بیٹھ کر رنگ برنگی پتنگوں اور اڑتے ہوئے سفید کبوتروں کو دیکھنا چاہتا ہوں مجھے گھر جانے دو میرے گھر کی پچھلی گلی میں سرسراتی ٹھنڈی ہوا ایک دھانی آنچل اور کھڑکیوں میں سجے پھول میرے منتظر ہیں میں شیشم کے تنے پر کھدا ہوا آدھا دن چھوٹے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2