Zahid Masood

زاہد مسعود

زاہد مسعود کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    کل رات بہت زور تھا ساحل کی ہوا میں

    کل رات بہت زور تھا ساحل کی ہوا میں کچھ اور ابھر آئیں سمندر سے چٹانیں اک فصل اگی جوں ہی زمینوں پہ سروں کی ترکش سے گرے تیر فصیلوں سے کمانیں محسوس ہوا ایسے کہ چپ چاپ ہیں سب لوگ جب غور کیا ہم نے تو خالی تھیں نیامیں تم حبس کے موسم کو ذرا اور بڑھا لو بے سمت نہ ہو جائیں پرندوں کی ...

    مزید پڑھیے

    عجب کیا ہے رہے اس پار بہتے جگنوؤں کی روشنی تحلیل کی زد میں

    عجب کیا ہے رہے اس پار بہتے جگنوؤں کی روشنی تحلیل کی زد میں ہوائے بے وطن رکھ لے طلوع مہر کا اک زائچہ زنبیل کی زد میں غم بے چہرگی کا عکس تھا جس نے وجود سنگ کو مبہوت کر ڈالا تراشیں سلوٹیں جوں ہی خد و خال تحیر آ گئے تشکیل کی زد میں شب وعدہ فصیل ہجر سے آگے چمکتا ہے ترا اسم ستارہ جو کہ ...

    مزید پڑھیے

14 نظم (Nazm)

    دار الامان کے دروازے پر

    مجھے زلزلہ زدہ علاقے سے اٹھایا گیا تھا یا شاید سیلاب زدہ علاقے سے مگر میرا کوئی وارث اب اس دنیا میں باقی نہیں ہے میری کم عمری میری واحد کفیل ہے اور اچھی شکل ہی اب میری زندگی کی ضامن ہے میری بے لباسی لباس سے زیادہ قیمتی اور با معنی ہے میں نے کئی بار عدالتوں میں پیشی کے دوران اپنے ...

    مزید پڑھیے

    مرے لوگو! میں خالی ہاتھ آیا ہوں

    کئی منظر بدلتے ہیں کھلی آنکھوں کے شیشے پر سلگتی خاک کا چہرہ چراغوں کا دھواں، کھڑکی، کوئی روزن۔۔۔ ہوا کے نام کرنے کو ہمارے پاس کیا باقی، بچا ہے؟ لہو کے پر لگی سڑکیں کٹے سر پر برستی جوتیوں کے شور میں جاگا ہوا بے خانماں نام و نسب، ماتم کناں گریہ کناں آنکھیں، شکستہ رو سحر کی ...

    مزید پڑھیے

    یوں بھی ہوتا ہے خاندان میں کیا

    میں روزانہ ایک سو روپے اجرت کا ملازم ہوں میرا بیٹا ٹائر پنکچر کی دوکان پر کام کرتا ہے اور استاد کی گالیوں اور تھپڑوں کے علاوہ تیس روپے روز کماتا ہے بیوی اور نوعمر بیٹی تین چار بڑے گھروں میں صفائی اور برتن دھوتی ہیں! مجھے یاد نہیں کہ کبھی میرے کنبے نے مل کر ناشتہ کیا ہو یا رات کے ...

    مزید پڑھیے

    بد حالی کی خود نوشت

    میری پیدائش پر قرض خواہوں نے جشن منایا مجھے پی ایل 480 کے دانۂ گندم سے بپتسمہ دیا گیا اور امداد میں ملنے والے خشک دودھ سے میری پرورش کی گئی مجھے پولیو کی جعلی قطرے پلائے گئے اور کاندھے پر جاں نشینی کی چادر ڈال کر مجھے بوڑھے والدین اور چھوٹے بہن بھائیوں کا کفیل مقرر کیا گیا اب میں ...

    مزید پڑھیے

    جمہوریت

    رائے کی آزادی میری بانسری کا سر ہے جسے میری سانسوں سے نکال کر غباروں میں بھر دیا گیا ہے میرے پھول کی خوشبو کو گنڈیریوں کی ریڑھی پر رکھ کر فروخت کیا جاتا ہے میری بھوک کو میرا بھائی آدھی روٹی کے ساتھ چرا لیتا ہے ہر سال میرے چراغ کی لو انکم ٹیکس کے ساتھ کاٹ لی جاتی ہے اور ہر عید ...

    مزید پڑھیے

تمام