Zahid Masood

زاہد مسعود

زاہد مسعود کی غزل

    کل رات بہت زور تھا ساحل کی ہوا میں

    کل رات بہت زور تھا ساحل کی ہوا میں کچھ اور ابھر آئیں سمندر سے چٹانیں اک فصل اگی جوں ہی زمینوں پہ سروں کی ترکش سے گرے تیر فصیلوں سے کمانیں محسوس ہوا ایسے کہ چپ چاپ ہیں سب لوگ جب غور کیا ہم نے تو خالی تھیں نیامیں تم حبس کے موسم کو ذرا اور بڑھا لو بے سمت نہ ہو جائیں پرندوں کی ...

    مزید پڑھیے

    عجب کیا ہے رہے اس پار بہتے جگنوؤں کی روشنی تحلیل کی زد میں

    عجب کیا ہے رہے اس پار بہتے جگنوؤں کی روشنی تحلیل کی زد میں ہوائے بے وطن رکھ لے طلوع مہر کا اک زائچہ زنبیل کی زد میں غم بے چہرگی کا عکس تھا جس نے وجود سنگ کو مبہوت کر ڈالا تراشیں سلوٹیں جوں ہی خد و خال تحیر آ گئے تشکیل کی زد میں شب وعدہ فصیل ہجر سے آگے چمکتا ہے ترا اسم ستارہ جو کہ ...

    مزید پڑھیے