Zahid Dar

زاہد ڈار

زاہد ڈار کی نظم

    زوال کا دن

    جس دن میرے دیس کی مٹی کومل مٹی پتھر بن کر محلوں اور قلعوں کے روپ میں ڈھل جائے گی اس دن گندم جل جائے گی جس دن میرے دیس کے دریاؤں کا پانی ٹھنڈا پانی بجلی بن کر شہروں کی کالی راتوں کی زینت کا سامان بنے گا اس دن چاند پگھل جائے گا جس دن میرے دیس کی ہلکی تیز ہوائیں انسانوں کے خون سے بھر ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    زندگی ایک خواب ہے میرے لیے محبت کا طویل اور اذیت ناک خواب میں دنیا کے ہنگاموں سے غافل ہوں انسانوں کا شور میری ذات کی سرحدوں پر رک جاتا ہے اندر آنا منع ہے میرے دل کا دروازہ بند ہے میرا کوئی گھر نہیں میں اپنے پاگل پن کے ریگستان میں بھٹک رہا ہوں میں اپنے اندر سفر کر رہا ہوں میں باہر ...

    مزید پڑھیے

    نئے شہر

    گہرے شہروں میں رہنے سے وسعت کا احساس مٹا لا محدود خلاؤں کی خاموشی کا خوف مٹا اب آرام ہے جنگل کا جادو اور ہواؤں کا سنگیت نہیں تو کیا ہے اب آرام کہ اب اگیان کے پیدا کردہ ہاتھ نہیں ظالم ہاتھ کہ جن ہاتھوں میں ہاتھ دیے مذہب کے ویرانوں میں میں مارا مارا پھرتا تھا اب آرام سمندر کی آواز ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    گونجتے گرجتے ہوئے راستے پر ایک عورت گھر کی قید سے بھاگی ہوئی عورت گرد سے اٹی ہوئی تھکی ہوئی اور ڈگمگاتی ہوئی اداس اور پریشان دنیا کے اجنبی اور بے رحم راستے پر ایک عورت ماضی سے نالاں اور بیزار مستقبل سے بے خبر حال کے جنگل میں اکیلی ایک عورت ہر طرف لوگوں کے ہجوم ہر طرف شور ہی ...

    مزید پڑھیے

    بلیدان

    جب بارش برسی لوگ بہت ہی روئے ہم مندر میں جا سوئے جب دھوپ کھلی تو لوگ بہت ہی روئے ہم جنگل میں جا سوئے لوگوں کو غصہ آیا اور ہم کو آن جگایا ہم جاگتے ہیں تم سوتے ہو الو کے پٹھے تم تنہا ہو ہم لوگ اکٹھے ہم بوڑھے ہیں تم بچے تم جھوٹے ہو ہم سچے یوں پاپ ہے سونا جب دھوپ کھلے یا بارش برسے ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    کیا تم نے ایک عورت کو دیکھا ہے اس کی چھاتیوں کے درمیان ایک سانپ رینگ رہا ہے اس کی رانوں کے درمیان سفید پانی کا چشمہ ہے میں پیاس سے مر رہا ہوں لیکن میں اسے ہاتھ نہیں لگا سکتا میں ایک درخت کے اندر قید ہوں کیا تم نے ایک عورت کو دیکھا ہے میں اس کو دیکھ رہا ہوں وہ ایک سانپ کو کھا گئی ...

    مزید پڑھیے

    لوگوں کا کنبہ

    پورے کنبے سے نفرت یا پیار کرو ایک سے نفرت ایک سے پیار یہ کیا ہے لوگ سبھی اک جیسے ہیں جاہل ہیں تو سب جاہل ہیں عالم ہیں تو سب کے سب ظلم کسی اک شخص سے تو مخصوص نہیں ہے جس کو تم ظالم کہتے ہو وہ بھی بچپن میں معصوم تھا خوشبو کی مانند ضرر سے خالی اور جس کو ودوان ہو کہتے اس کا ذہن کل تک چٹے ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    میرے خیال میں وہ عورت دنیا کی لذیذ ترین عورت ہے میں اس کے اندر غرق ہو جاؤں گا وہ مجھے دور دور سے اپنا آپ دکھاتی ہے میرے اندر بھوک اور پیاس کو بیدار کرتی ہے اور جب میں خواہش کی آگ میں جلنے لگتا ہوں وہ اطمینان سے ہنسنے لگتی ہے میرا جی چاہتا ہے کہ میں اس کو کھا جاؤں میں اس کو پورے کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2