Zahid Dar

زاہد ڈار

زاہد ڈار کے تمام مواد

18 نظم (Nazm)

    تنہائی

    یہ زمیں یہ آسماں یہ کائنات ایک لا محدود وسعت ایک بے معنی وجود آدمی اس ابتری کی روح ہے آدمی اس مادے کا ذہن ہے ابتری لا انتہا مادہ لا انتہا آدمی محدود ہے آدمی کا ذہن بھی محدود ہے روح بھی محدود ہے یہ زمیں یہ آسماں یہ کائنات جبر کا اک سلسلہ کس طرح سمجھوں اسے کرب ہے اور روح کی ...

    مزید پڑھیے

    اپنے آپ سے

    میں نے لوگوں سے بھلا کیا سیکھا یہی الفاظ میں جھوٹی سچی بات سے بات ملانا دل کی بے یقینی کو چھپانا سر کو ہر غبی کند ذہن شخص کی خدمت میں جھکانا ہنسنا مسکراتے ہوئے کہنا صاحب زندگی کرنے کا فن آپ سے بہتر تو یہاں کوئی نہیں جانتا ہے گفتگو کتنی بھی مجہول ہو ماتھا ہموار کان بیدار رہیں ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    زاہد خشک ہوں دنیا میں نہ پوچھو مجھ کو دیکھنا ہو تو کسی پگ پہ کسی پیڑ کے نیچے جس کی ایک بھی شاخ نہ پتوں سے ہری ہو دیکھو یا کسی ناؤ میں جو پار جاتی ہوئی روحوں سے بھری ہو دیکھو پار جانا ہے مجھے بہتے پانی سے ادھر دور جہاں ایک وادی ہے جو ویران بھی خاموش بھی ہے ایک دیوی نے وہاں گھاس اگا ...

    مزید پڑھیے

    بیمار لڑکا

    رحم مادر سے نکلنا مرا بے سود ہوا آج بھی قید ہوں میں حکم مادر کو میں تبدیل کروں ماں کی نفرت بھری آنکھوں سے کہیں دور چلا جاؤں میں بے نیازی سے پھروں پاپ کے کانٹے چن کر روح ناپاک کروں گیت شہوت کے ہوس کے سن کر ذہن بے باک کروں ایسے جیون کی ہے حسرت اب تک پیار ...سب کہتے ہیں وہ پیار مجھے ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    ایک تو خواب ڈراتے ہیں مجھے دھوپ میں زرد درختوں پہ کھلے کالے پھول پہلے پانی تھا جہاں دھول وہاں اڑتی ہے میں نے عورت کو نہیں دیکھا تھا اس کا پیغام ملا بارش میں وہ مرے پاس جب آئی تھی تو میں تنہا تھا اور اس پہلی ملاقات کی حیرانی میں آج بھی غرق ہوں میں لوگ جس وہم میں ہیں میں بھی ہوں ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام