شاعر مشرق کی عرض داشت
علامہ اقبالؔ کے حضور فطرت کا کاروبار تو چلتا ہے آج بھی مہتاب برگ گل پہ پھسلتا ہے آج بھی قدرت نے ہم کو دولت دنیا بھی کم نہ دی سیال زر زمیں سے ابلتا ہے آج بھی دنیا میں روشنی بھی ہمارے ہی دم سے ہے مشرق سے آفتاب نکلتا ہے آج بھی پر منظر غروب بہت دل نشیں ہے کیوں مغرب کی شام اپنی سحر سے ...