ہر گل تازہ ہمارے ہاتھ پر بیعت کرے
ہر گل تازہ ہمارے ہاتھ پر بیعت کرے اس کی زلفوں تک پہنچنے کے لیے منت کرے دل بچائے یا سراہے آتش رخسار کو جس کا گھر جلتا ہو وہ شعلوں کی کیا مدحت کرے آم کے پھولوں کو خود ہی جھاڑ دے اور اس کے بعد بے ثمر شاخوں سے آوارہ ہوا حجت کرے شہر والوں کو بھی حاجت ہے اناجوں کی مگر خوش لباسی موسم ...