تو مطمئن ہے تو آخر یہ حال کیسا ہے
تو مطمئن ہے تو آخر یہ حال کیسا ہے زبان چپ ہے نظر میں سوال کیسا ہے تمام شہر میں خوشیاں لٹانے نکلے تھے تمہارے چہرے پہ رنگ ملال کیسا ہے چلی گئی ہے مسرت تو مسکراہٹ کیوں اتر چکی ہے ندی تو ابال کیسا ہے یہاں سبھی کو سبھی سے عقیدتیں ہیں بہت قدم قدم پہ یہ سازش کا جال کیسا ہے کسی نے خون ...