Zafar Rabab

ظفر رباب

ظفر رباب کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    مضمحل قدموں پہ بار

    مضمحل قدموں پہ بار گردش لیل و نہار دل ہے کوئے یار میں سر چلا ہے سوئے دار گنبد بے در کی گونج بند ہونٹوں کی پکار ڈھانپ لو خالی شکم ہو چکے فاقے شمار کھا گئی دہقان کو سبز کھیتوں کی قطار مدفن محنت کشاں کارخانوں کے مزار منزلیں ہیں بے نشاں راستے گرد و غبار تن بہت دھویا ربابؔ میل ...

    مزید پڑھیے

    زرد پتوں کو ہوا ساتھ لئے پھرتی ہے

    زرد پتوں کو ہوا ساتھ لئے پھرتی ہے دم گزیدہ ہیں قضا ساتھ لئے پھرتی ہے راکھ ہو جائے نہ فاقوں کے جہنم میں حیات بے کسی اپنی چتا ساتھ لئے پھرتی ہے ماں کے ہونٹوں سے تھی نکلی دم رخصت جو دعا مجھ کو اب تک وہ دعا ساتھ لئے پھرتی ہے آس کی راکھ میں ڈھونڈیں نئی امید کوئی زندگی بیم و رجا ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    سانحہ روز نیا ہو تو غزل کیا کہیے

    سانحہ روز نیا ہو تو غزل کیا کہیے ہر طرف حشر بپا ہو تو غزل کیا کہیے بربریت پہ ہی قدغن ہے نہ سفاکی پر رقص ابلیس روا ہو تو غزل کیا کہیے تیر باراں میرے پندار پہ ہیں اہل جفا عزت نفس فنا ہو تو غزل کیا کہیے بولنا بھی یہاں دشوار ہے چپ رہنا بھی قفل ہونٹوں پہ لگا ہو تو غزل کیا کہیے ایک ...

    مزید پڑھیے

    مرگ احساس با لیقین آخر

    مرگ احساس با لیقین آخر آدمی بن گیا مشین آخر ایک اک کر کے ہو گئے رخصت خانۂ دل کے سب مکین آخر گھر بھی مدفن بنے ہیں گلیاں بھی تنگ ہونے لگی زمین آخر تیری چوکھٹ سے رہ سکے نہ الگ سنگ‌‌ در ہو گئی جبین آخر پا سکے خوں بہا دیت نہ قصاص زندگی کے لواحقین آخر عشق تسخیر کائنات کے بعد ہو رہا ...

    مزید پڑھیے

    جاں رہے نوچتے حیات کے دکھ

    جاں رہے نوچتے حیات کے دکھ ذات کے اور کائنات کے دکھ کچھ بگاڑا نہ وقت نے ان کا ہیں جواں اب بھی میرے ساتھ کے دکھ روزمرہ کا بن گئے معمول روزمرہ معاملات کے دکھ فتح نے بھی شکست و ریخت ہی دی جیت سے منسلک تھے مات کے دکھ رہ گیا اب جنوں ہی کم آمیز عشق میں تو ہیں بات بات کے دکھ ہم غریبوں ...

    مزید پڑھیے