حرف تدبیر نہ تھا حرف دلاسہ روشن
حرف تدبیر نہ تھا حرف دلاسہ روشن میں جو ڈوبا تو ہوا ساحل دریا روشن عہد میں اپنے مسلط ہے اندھیروں کا عذاب طاق میں وقت کے رکھ دو کوئی لمحہ روشن یوسف آسا سر بازار ہیں رسوا لیکن وادیٔ عشق میں ہے عزم زلیخا روشن جو مری ماں نے دیا رخت سفر کی صورت میرے ماتھے پہ ابھی تک ہے وہ بوسہ ...