میرے قبضے میں لب کشائی ہے
میرے قبضے میں لب کشائی ہے اب اسیری نہیں رہائی ہے باب گلشن کھلا جو اس سے ملے گل صد برگ آشنائی ہے اک مسلسل سفر میں رہتا ہوں مجھ کو شوق شکستہ پائی ہے ذکر اس کا رہے گا محشر تک جس نے آواز حق سنائی ہے ان کا دامن بھی آج تر دیکھا وہ جنہیں زعم پارسائی ہے منزلوں پر پہنچ کے رک جانا وجہ ...