Zafar Mehdi

ظفر مہدی

ظفر مہدی کی غزل

    محبت کی حرارت سے ہوا سارا لہو آتش

    محبت کی حرارت سے ہوا سارا لہو آتش تخیل شبنمی ہے گرچہ میری گفتگو آتش نگار زندگی میں اس کے دم سے ہی اجالا ہے چمن ویرانہ ہوتا گر نہ ہوتی آرزو آتش خوش آتی ہے ہم آشفتہ سروں کو اس کی یہ عادت کبھی مانند شبنم اور ہوتا ہے کبھی آتش جھلس جاتی ہیں وہ آنکھیں جنہیں کچھ خواب بننے تھے بنا دی ...

    مزید پڑھیے

    انداز زمانے کا ویسا ہی رہا پھر بھی (ردیف .. ب)

    انداز زمانے کا ویسا ہی رہا پھر بھی سو بار سنایا اور سو بار کہا صاحب دنیا سے شکایت کیا اور تم سے گلہ کیسا الزام ہی ملنا تھا انعام وفا صاحب افتاد پہ انساں کی خاموش ہوئے انساں ایسے میں تو یاد آیا بس اپنا خدا صاحب حالات کی دھوپ اپنا یوں رنگ اڑا دے گی مٹ جاتا ہے سب جیسے پانی پہ لکھا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2