Zafar Kamali

ظفر کمالی

ظفر کمالی کی نظم

    ننھا پودا

    گرچہ پودا ابھی ہوں چھوٹا سا آرزو دل میں ہے مرے کیا کیا آ ہی جائے گی رت جوانی کی یعنی مجھ پر بھی شادمانی کی ڈالی ڈالی مری ہری ہوگی اور پھل پھول سے بھری ہوگی فیض ہوگا جہاں میں عام مرا خدمت خلق ہوگا کام مرا ساری چڑیوں کو میں بلاؤں گا خوب میوے انہیں کھلاؤں گا گھونسلے مجھ پہ وہ بنائیں ...

    مزید پڑھیے

    شریر بچے

    ہم کو ہے فخر اس پر ہم ہیں شریر بچے ماہر ہیں اپنے فن میں ہم بے نظیر بچے پلے کو گھر میں لائیں بانہوں میں ہم جکڑ کر موقع ملے تو کھینچیں بلی کی دم پکڑ کر دیکھیں اگر گدھے کو داغیں اسے سلامی اپنا جو بس چلے تو اس کی کریں غلامی بکرے پہ بیٹھ کر ہم گلیوں میں روز گھومیں چوں چوں کرے جو چوزہ ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں اسکول جانا ہے

    یہ موسم ہے امنگوں کا ترنگوں کا زمانہ ہے چمن کے پھول ہیں ہم کام اپنا مسکرانا ہے قدم جو بھی اٹھانا ہے ترقی کا اٹھانا ہے ستاروں کی طرح اک دن فلک پر جگمگانا ہے گلے میں ڈال کر بانہیں خوشی کے گیت گانا ہے ہمیں اسکول جانا ہے ہمیں اسکول جانا ہے ملے آدھی اگر روٹی تو ہم اتنی ہی کھائیں ...

    مزید پڑھیے

    ترانہ

    کر دیں گے ہم اس پر اپنا تن من دھن قربان سب سے اچھا سب سے نیارا پیارا ہندوستان ہندو ہوں یا مسلم ہوں یا سکھ ہوں یا عیسائی گورے ہوں یا کالے ہیں آپس میں بھائی بھائی مل جل کر دانا رہتے ہیں لڑتے ہیں نادان سب سے اچھا سب سے نیارا پیارا ہندوستان امرت سے بھی بڑھ کر ہے گنگا جمنا کا پانی جو ...

    مزید پڑھیے

    گڑیا کی شادی

    منی بولی پیاری آشا کتنی بھولی میری گڑیا اچھا ہے تیرا بھی گڈا ہو جائے دونوں کا رشتہ آشا بولی گنجائش ہے لیکن میری فرمائش ہے ہاتھی لوں گی گھوڑے لوں گی میں کپڑے سو جوڑے لوں گی ٹی وی کولر اور اک موٹر سونے اور چاندی کے زیور دینے ہوں گے موٹے پیسے ملتے ہیں سیٹھوں کو جیسے مہمانوں کی خاطر ...

    مزید پڑھیے

    کوا اور کوئل

    کسی کوے نے اک کوئل سے پوچھا بتا بہنا کہ ہے یہ ماجرا کیا غضب ہے یہ کہ ہم دونوں ہیں کالے خدا کے فضل سے ہیں عقل والے مگر دنیا کرے کیوں پیار تجھ سے رہیں چھوٹے بڑے بیزار مجھ سے ترا ہی نام ہے سب کی زباں پر ترا جادو تو ہے سارے جہاں پر جو شاعر ہیں لکھیں تیرا ترانہ بتا تیرا ہے کیوں عاشق ...

    مزید پڑھیے

    آتا ہے یاد مجھ کو

    آتا ہے یاد مجھ کو اسکول کا زمانا وہ دوستوں کی صحبت وہ قہقہے لگانا انور عزیز راجو منو کے ساتھ مل کر وہ تالیاں بجانا بندر کو منہ چڑانا رو رو کے مانگنا وہ امی سے روز پیسے جا جا کے ہوٹلوں میں برفی ملائی کھانا پڑھنے کو جب بھی گھر پر کہتے تھے میرے بھائی کرتا تھا درد سر کا اکثر ہی میں ...

    مزید پڑھیے

    کتابیں

    سمجھتا ہے اسے سارا زمانہ کتابیں علم و حکمت کا خزانہ دلوں کا نور ہیں اچھی کتابیں چراغ طور ہیں اچھی کتابیں ہماری مونس و غم خوار ہیں یہ جہاد علم کی للکار ہیں یہ کتابیں کیا ہیں روحانی خدا ہیں سکوں دل کا دواؤں کی دوا ہیں ہماری کیوں نہ ہو منزل کتابیں رسولوں پر ہوئیں نازل کتابیں کتابوں ...

    مزید پڑھیے