zafar iqbal zafar

ظفر اقبال ظفر

ظفر اقبال ظفر کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    لبوں پر پیاس سب کے بے کراں ہے

    لبوں پر پیاس سب کے بے کراں ہے ہر اک جانب مگر اندھا کنواں ہے ہے کوئی عکس رنگیں آئنہ پر جب ہی تو آئنہ میں کہکشاں ہے جدائی کا نہ قصہ وصل کا ہے ادھوری کس قدر یہ داستاں ہے کسی سے کوئی بھی ملتا نہیں اب ہر اک انساں یہاں تو بد گماں ہے نہیں کچھ بولتے ہیں جبر سہہ کر لگے ترشی ہوئی سب کی ...

    مزید پڑھیے

    ایک جنبش میں کٹ بھی سکتے ہیں

    ایک جنبش میں کٹ بھی سکتے ہیں دھار پر رکھے سب کے چہرے ہیں ریت کا ہم لباس پہنے ہیں اور ہوا کے سفر پہ نکلے ہیں میں نے اپنی زباں تو رکھ دی ہے دیکھوں پتھر یہ نم بھی ہوتے ہیں ایسے لوگوں سے ملنا جلنا ہے سانپ جو آستیں میں پالے ہیں کوئی پرساں نہیں غموں کا ظفرؔ دیکھنے میں ہزار رشتے ہیں

    مزید پڑھیے

    دریا گزر گئے ہیں سمندر گزر گئے

    دریا گزر گئے ہیں سمندر گزر گئے پیاسا رہا میں کتنے ہی منظر گزر گئے اس جیسا دوسرا نہ سمایا نگاہ میں کتنے حسین آنکھوں سے پیکر گزر گئے کچھ تیر میرے سینے میں پیوست ہو گئے کچھ تیر میرے سینے سے باہر گزر گئے آنسو بیان کرنے سے قاصر رہے جنہیں کیا کیا نہ زخم ذات کے اندر گزر گئے اک چوٹ دل ...

    مزید پڑھیے

    ہر آدمی کہاں اوج کمال تک پہنچا

    ہر آدمی کہاں اوج کمال تک پہنچا عروج حد سے بڑھا تو زوال تک پہنچا خود اپنے آپ میں جھنجھلا کے رہ گیا آخر مرا جواب جب اس کے سوال تک پہنچا غبار کذب سے دھندلا رہا ہمیشہ جو وہ آئنہ مرے کب خد و خال تک پہنچا چلو نہ سر کو اٹھا کر غرور سے اپنا گرا ہے جو بھی بلندی سے ڈھال تک پہنچا جسے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کو کر گیا جنگل کوئی

    زندگی کو کر گیا جنگل کوئی لے گیا خوشیوں کا میری پل کوئی دھنس رہا ہے ہر قدم میرا یہاں راہ میں درپیش ہے دلدل کوئی کوئی کنکر پھینکنے والا نہیں کیسے پھر ہو جھیل میں ہلچل کوئی زندگی تھی ایک صحرا کی طرح زندگی کو کر گیا جل تھل کوئی ہوش بھی اپنا نہیں رہتا مجھے کر رہا کتنا ظفرؔ پاگل ...

    مزید پڑھیے

تمام