لبوں پر پیاس سب کے بے کراں ہے
لبوں پر پیاس سب کے بے کراں ہے ہر اک جانب مگر اندھا کنواں ہے ہے کوئی عکس رنگیں آئنہ پر جب ہی تو آئنہ میں کہکشاں ہے جدائی کا نہ قصہ وصل کا ہے ادھوری کس قدر یہ داستاں ہے کسی سے کوئی بھی ملتا نہیں اب ہر اک انساں یہاں تو بد گماں ہے نہیں کچھ بولتے ہیں جبر سہہ کر لگے ترشی ہوئی سب کی ...