zafar iqbal zafar

ظفر اقبال ظفر

ظفر اقبال ظفر کی غزل

    رابطہ کیوں رکھوں میں دریا سے

    رابطہ کیوں رکھوں میں دریا سے پیاس بجھتی ہے میری صحرا سے ہے مسائل سے اب وہی الجھا رشتہ جوڑا ہے جس نے دنیا سے خوشیاں امروز کی وہ پاتا ہے جو کہ غافل نہیں ہے فردا سے جس کو حاصل تھیں نعمتیں ساری اب ہے محروم آب و دانہ سے ہے خدا کی نظر میں عالی وہی خوش دلی سے جو ملتا ادنیٰ سے تھی جسے ...

    مزید پڑھیے

    چمکا جو تیرگی میں اجالا بکھر گیا

    چمکا جو تیرگی میں اجالا بکھر گیا ننھا سا ایک جگنو بڑا کام کر گیا وہ نیند کے سفر میں تو مخمور تھا بہت آنکھیں کھلیں تو خواب کے منظر سے ڈر گیا آنسو تھے اس قدر مری چشم ملال میں ہر گوشہ گوشہ شہر کا اشکوں سے بھر گیا پھیلی ہوئی ہے چاندنی احساس میں مرے یہ کون میری ذات کے اندر اتر ...

    مزید پڑھیے

    سر بریدہ ہوا مقابل ہے

    سر بریدہ ہوا مقابل ہے سب کی آنکھوں میں خوف شامل ہے تھا محافظ کبھی یہی انساں آج انسانیت کا قاتل ہے بستیاں پھونکنا جلانا گھر کیا یہی آدمی کا حامل ہے وقت کب اس کا ساتھ دیتا ہے روز فردا سے جو کہ غافل ہے جس نے بخشا تھا زندگی کو فروغ اب وہ دہشت گروں میں شامل ہے

    مزید پڑھیے

    پائی ہمیشہ ریت بھنور کاٹنے کے بعد

    پائی ہمیشہ ریت بھنور کاٹنے کے بعد تشنہ لبی کا لمبا سفر کاٹنے کے بعد کچھ ایسے کم نظر بھی مسافر ہمیں ملے جو سایہ ڈھونڈتے ہیں شجر کاٹنے کے بعد فن کی ہمارے آج بھی شہرت ہے ہر طرف وہ مطمئن تھا دست ہنر کاٹنے کے بعد اتری ہوئی ہے دھوپ بدن کے حصار میں قربت کے فاصلوں کا سفر کاٹنے کے ...

    مزید پڑھیے

    لبوں پر پیاس سب کے بے کراں ہے

    لبوں پر پیاس سب کے بے کراں ہے ہر اک جانب مگر اندھا کنواں ہے ہے کوئی عکس رنگیں آئنے پر جبھی تو آئنے میں کہکشاں ہے کسی سے کوئی بھی ملتا نہیں اب ہر اک انساں یہاں تو بد گماں ہے فراق و وصل کا قصہ نہیں ہے ادھوری کس قدر یہ داستاں ہے نہیں کچھ بولتے ہیں جبر سہہ کر لگے ترشی ہوئی سب کی ...

    مزید پڑھیے

    سفر کا سلسلہ آخر کہاں تمام کروں

    سفر کا سلسلہ آخر کہاں تمام کروں کہاں چراغ چلاؤں کہاں قیام کروں سبھی کے سر پہ ہے رکھی کلاہ نخوت کی قدوں کی بھیڑ میں کس کس کا احترام کروں ہیں جتنے مہرے یہاں سارے پٹنے والے ہیں کسے میں شہہ کروں اپنا کسے غلام کروں عجیب شہر ہے کوئی سخن شناس نہیں متاع فکر میں منسوب کس کے نام ...

    مزید پڑھیے

    جس روز سے اپنا مجھے ادراک ہوا ہے

    جس روز سے اپنا مجھے ادراک ہوا ہے ہر لمحہ مری زیست کا سفاک ہوا ہے گھر سے تو نکل آئے ہو سوچا نہیں کچھ بھی اب سوچ رہے ہو جو بدن چاک ہوا ہے تہذیب ہی باقی ہے نہ اب شرم و حیا کچھ کس درجہ اب انسان یہ بے باک ہوا ہے گزرا ہے کوئی سانحہ بستی میں ہماری ہر شخص کا چہرہ یہاں غم ناک ہوا ہے افتاد ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ دیکھیں نہ ہم عکس ہی اپنا دیکھیں

    آئنہ دیکھیں نہ ہم عکس ہی اپنا دیکھیں جب بھی دیکھیں تو ہم اپنے کو اکیلا دیکھیں موم کے لوگ کڑی دھوپ میں آ بیٹھے ہیں آؤ اب ان کے پگھلنے کا تماشا دیکھیں تب یہ احساس ہمیں ہوگا کہ یہ خواب ہے سب بند آنکھوں کو کریں خواب کی دنیا دیکھیں بات کرتے ہیں تو نشتر سا اتر جاتا ہے اب وہ لہجے کی ...

    مزید پڑھیے

    صحرا کا سفر تھا تو شجر کیوں نہیں آیا

    صحرا کا سفر تھا تو شجر کیوں نہیں آیا مانگی تھیں دعائیں تو اثر کیوں نہیں آیا دیکھا تھا جسے ہم نے کبھی شوق طلب میں مہتاب سا وہ چہرہ نظر کیوں نہیں آیا ہم لوگ تو مرتے رہے قسطوں میں ہمیشہ پھر بھی ہمیں جینے کا ہنر کیوں نہیں آیا لگتا ہے مقدر میں مرے سایہ نہیں ہے مدت سے سفر میں ہوں تو ...

    مزید پڑھیے

    کنیز وقت کو نیلام کر دیا سب نے

    کنیز وقت کو نیلام کر دیا سب نے یہ وہم کیا ہے بڑا کام کر دیا سب نے کوئی بھی شخص صحت مند کیا نظر آئے منافرت کا سبق عام کر دیا سب نے ملی نہ جب انہیں تعبیر اپنے خوابوں کی پھر اپنی آنکھوں کو نیلام کر دیا سب نے برا سمجھ کے بزرگوں نے جس کو چھوڑا تھا وہ کار بد خوش انجام دیا سب نے ہر ایک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2