Zafar Gorakhpuri

ظفر گورکھپوری

ممتاز ترقی پسند شاعر

Prominent poet associated with progressive movement.

ظفر گورکھپوری کے تمام مواد

24 غزل (Ghazal)

    اشک غم آنکھ سے باہر بھی نہیں آنے کا

    اشک غم آنکھ سے باہر بھی نہیں آنے کا ابر چھٹ جائیں وہ منظر بھی نہیں آنے کا اب کے آغاز سفر سوچ سمجھ کے کرنا دشت ملنے کا نہیں گھر بھی نہیں آنے کا ہائے کیا ہم نے تڑپنے کا صلہ پایا ہے ایسا آرام جو آ کر بھی نہیں آنے کا عہد غالبؔ سے زیادہ ہے مرے عہد کا کرب اب تو کوزے میں سمندر بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    یقین کو سینچنا ہے خوابوں کو پالنا ہے

    یقین کو سینچنا ہے خوابوں کو پالنا ہے بچا ہے تھوڑا سا جو اثاثہ سنبھالنا ہے سوال یہ ہے چھڑا لیں مسئلوں سے دامن کہ ان میں رہ کر ہی کوئی رستہ نکالنا ہے جہان سوداگری میں دل کا وکیل بن کر اس عہد کی منصفی کو حیرت میں ڈالنا ہے جو مجھ میں بیٹھا اڑاتا رہتا ہے نیند میری مجھے اب اس آدمی کو ...

    مزید پڑھیے

    طریق گریہ اب اس سے بہتر نہیں ملے گا

    طریق گریہ اب اس سے بہتر نہیں ملے گا کہ ایک آنسو بھی کوئی باہر نہیں ملے گا یہ شہر بھیدوں بھرا یہاں آدمی ملیں گے مگر کسی کے بھی دوش پر سر نہیں ملے گا ملے گا دفتر تو چھوٹ جائے گا گھر کہیں پر جو گھر ملے گا کہیں تو دفتر نہیں ملے گا زمیں پہ پکی عمارتیں اگ رہی ہیں ایسے دوانے سر پھوڑنے ...

    مزید پڑھیے

    رہے نہ گھر کے ہوئے خوار یہ تو ہونا تھا

    رہے نہ گھر کے ہوئے خوار یہ تو ہونا تھا تری تلاش میں اے یار یہ تو ہونا تھا قطار جلتے چراغوں کی بر سر دیوار سیاہیاں پس دیوار یہ تو ہونا تھا زمین بانٹنے والوں کے ہم مخالف تھے ہمیں پہ آ گری تلوار یہ تو ہونا تھا گزر کے اک رہ پر خار سے یہاں پہنچے یہاں سے پھر رہ پر خار یہ تو ہونا ...

    مزید پڑھیے

    پل پل جینے کی خواہش میں کرب شام و سحر مانگا

    پل پل جینے کی خواہش میں کرب شام و سحر مانگا سب تھے نشاط نفع کے پیچھے ہم نے رنج ضرر مانگا اب تک جو دستور جنوں تھا ہم نے وہی منظر مانگا صحرا دل کے برابر چاہا اور یا آنکھوں بھر مانگا ابر کے احساں سے بچنا تھا دل کو ہرا بھی رکھنا تھا ہم نے اس پودے کی خاطر موجۂ دیدۂ تر مانگا فاصلے کچھ ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    چاچا نہرو کا خط بچوں کے نام

    مرے عزیز وطن کے عزیز فرزندو مرے وطن کی نئی صبح کے نقیب ہو تم بچھڑ کے تم سے کئی سال ہو چکے ہیں مگر گمان ہوتا ہے اب تک مرے قریب ہو تم دوالیاں ہوں کہ عیدیں خوشی منا لینا کبھی یہ دل میں نہ لانا کہ بد گماں ہوں میں تم اس یقین کو دل سے نکالنا نہ کبھی کہ دور رہ کے بھی تم سب کے درمیاں ہوں ...

    مزید پڑھیے

    چاند کوئی افسانہ نہیں

    اب تو علم کی پروازیں اور ہی قصے کہتی ہیں باجی اب تو مت بولو چاند میں پریاں رہتی ہیں چاند نہ اپنا ماموں ہے اور نہ دیس وہ پریوں کا چاند میں کوئی بڑھیا ہے اور نہ بڑھیا کا چرخا صدیوں صدیوں کھوج کے بعد اب ہم نے یہ جانا ہے چاند کوئی افسانہ نہیں ایک حقیقی دنیا ہے سردی گرمی دونوں ...

    مزید پڑھیے