Zafar Ghauri

ظفر غوری

ظفر غوری کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    جاری ہے کب سے معرکہ یہ جسم و جاں میں سرد سا

    جاری ہے کب سے معرکہ یہ جسم و جاں میں سرد سا چھپ چھپ کے کوئی مجھ میں ہے مجھ سے ہی ہم نبرد سا جاتے کہاں کہ زیر پا تھا ایک بحر خوں کنار اڑتے تو بار سر بنا اک دشت لاجورد سا کس چاندنی کی آنکھ سے بکھری شفق کی ریت میں موتی سا ڈھل کے گر پڑا شام کے دل کا درد سا نازک لبوں کی پنکھڑیاں تھرتھرا ...

    مزید پڑھیے

    فصل گل کو ضد ہے زخم دل کا ہرا کیسے ہو

    فصل گل کو ضد ہے زخم دل کا ہرا کیسے ہو چاندنی بھی ڈس رہی ہے غم کی دوا کیسے ہو رات کی بلائیں ٹلیں تو شاخ صبح سے اتر ساحلوں سے پوچھتی ہے موج صبا کیسے ہو وقت کی نوازشوں نے خون کر دیا سفید سرگراں تھے ہم گلوں سے رنگ جدا کیسے ہو آسماں بھی تھک گیا ہے سر پہ ٹوٹ ٹوٹ کے چلتے چلتے ہے زمیں بھی ...

    مزید پڑھیے

    سات رنگوں سے بنی ہے یاد تازہ

    سات رنگوں سے بنی ہے یاد تازہ دھوپ لکھ لائی مبارک باد تازہ بن گئی جنت تو ہجرت کر گئے ہیں نو بہ نو ہے دشت جاں آباد تازہ لفظ و معنی کا زیاں ہے خود عذابی لوح دل پر ہے قلم کی داد تازہ آب تازہ خنجر خاموش کو دے ہے بریدہ لب پہ پھر فریاد تازہ پھر بہانے جائے گا لاوا لہو کا خشت دل پر گھر کی ...

    مزید پڑھیے

    شب کے تاریک سمندر سے گزر آیا ہوں

    شب کے تاریک سمندر سے گزر آیا ہوں ٹوٹا تارہ ہوں خلاؤں سے اتر آیا ہوں تجھ سے جو ہو نہ سکا کام وہ کر آیا ہوں آسماں چھوڑ کے دھرتی پہ اتر آیا ہوں دشت تنہائی میں بکھرا ہوں ہواؤں کی طرح اک صدا بن کے دل سنگ میں در آیا ہوں جانے کس خوف سے پھرتا ہوں میں گھبرایا ہوا کیا بلا بن کے میں خود اپنے ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹے تختے پر سمندر پار کرنے آئے تھے

    ٹوٹے تختے پر سمندر پار کرنے آئے تھے ہم سفر طوفان غم سے پیار کرنے آئے تھے ڈر کے جنگل کی فضا سے پیچھے پیچھے ہو لیے لوگ چھپ کر قافلے پر وار کرنے آئے تھے اس گنہ پر مل رہی ہے سنگ ساری کی سازی پتھروں کو نیند سے بیدار کرنے آئے تھے لوگ سمجھے اپنی سچائی کی خاطر جان دی ورنہ ہم تو جرم کا ...

    مزید پڑھیے

تمام