Zafar Ghauri

ظفر غوری

ظفر غوری کی غزل

    آندھی ہے تیز دھول سے گھر اور اٹ نہ جائے

    آندھی ہے تیز دھول سے گھر اور اٹ نہ جائے ٹوٹے کواڑ بند کرو دم الٹ نہ جائے بے سمت زندگی کا سفر بن کی رات ہے ناگن سا وقت ڈس کے اچانک پلٹ نہ جائے اجڑا ہوا مکان ہے دستک نہ دیجیے سایہ کوئی کہیں سے نکل کر لپٹ نہ جائے چھوٹا سا گھر سہی اسے رکھیے سنبھال کے ملکوں کی قسمتوں کی طرح یہ بھی بٹ ...

    مزید پڑھیے

    چل پڑے ہم دشت بے سایہ بھی جنگل ہو گیا

    چل پڑے ہم دشت بے سایہ بھی جنگل ہو گیا ہم سفر جب مل گئے جنگل میں منگل ہو گیا میں تھا باغی خشک قطرہ بادلوں کے دیس کا سنگ دل لمحوں سے ٹکرایا تو جل تھل ہو گیا ہاں اتر آتی ہیں اس وادی میں پریاں چاند کی کہتے ہیں اک اجنبی سیاح پاگل ہو گیا رس بھری برسات میں کھلنے لگا دھرتی کا روپ جسم کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2