دل وہ جس کے آئینے میں عکس آئندہ رہا
دل وہ جس کے آئینے میں عکس آئندہ رہا تیرہ دامن منزلوں میں بھی درخشندہ رہا آہ آوارہ کی صورت روح گل پیاسی رہی پھول خوشبو بن کے شبنم کے لئے زندہ رہا ہائے وہ اک مفلس و بے خانما جو عمر بھر سایۂ دیوار اہل زر کا باشندہ رہا کون ہم سے چھین سکتا ہے محبت کا مزاج پتھروں میں رہ کے بھی یہ نقش ...