Tasneem Faruqi

تسنیم فاروقی

تسنیم فاروقی کی غزل

    دل وہ جس کے آئینے میں عکس آئندہ رہا

    دل وہ جس کے آئینے میں عکس آئندہ رہا تیرہ دامن منزلوں میں بھی درخشندہ رہا آہ آوارہ کی صورت روح‌ گل پیاسی رہی پھول خوشبو بن کے شبنم کے لئے زندہ رہا ہائے وہ اک مفلس و بے خانما جو عمر بھر سایۂ دیوار اہل زر کا باشندہ رہا کون ہم سے چھین سکتا ہے محبت کا مزاج پتھروں میں رہ کے بھی یہ نقش ...

    مزید پڑھیے

    صدیوں لہو سے دل کی حکایت لکھی گئی

    صدیوں لہو سے دل کی حکایت لکھی گئی میری وفا گئی نہ تری بے رخی گئی دل دے کے اس کو چھوٹ گئے اپنے آپ سے اس سے چھٹے تو ہاتھ سے دنیا چلی گئی یاد آئی اپنی خانہ خرابی بہت مجھے دیوار جب بھی شہر میں کوئی چنی گئی اس کو بھی چھیڑ چھاڑ کا انداز آ گیا دیکھا مجھے تو جان کے انگڑائی لی گئی ناخن کے ...

    مزید پڑھیے

    پھر ترے ہجر کے جذبات نے انگڑائی لی

    پھر ترے ہجر کے جذبات نے انگڑائی لی تھک کے دن ڈوب گیا رات نے انگڑائی لی جیسے اک پھول میں خوشبو کا دیا جلتا ہے اس کے ہونٹوں پہ شکایات نے انگڑائی لی سرخ ہی سرخ ہے اس شہر کا منظر نامہ امن ہوتے ہی فسادات نے انگڑائی لی ہم بھی اس جنگ میں فی الحال کیے لیتے ہیں صلح دیکھا جائے گا جو حالات ...

    مزید پڑھیے

    عکس زنجیر پہ جاں دینے کے پہلو دوں گا

    عکس زنجیر پہ جاں دینے کے پہلو دوں گا کچھ سزا تجھ کو بھی اے شاہد گیسو دوں گا اپنے گھر سے تجھے جانے نہیں دوں گا خالی مجھ کو ہیرے نہیں حاصل ہیں تو جگنو دوں گا زندگی تجھ سے یہ سمجھوتہ کیا ہے میں نے بیڑیاں تو مجھے دے میں تجھے گھنگھرو دوں گا مجھ کو دنیا کی تجارت میں یہی ہاتھ آیا میں نے ...

    مزید پڑھیے

    نظر نظر سے ملا کر شراب پیتے ہیں

    نظر نظر سے ملا کر شراب پیتے ہیں ہم ان کو پاس بیٹھا کر شراب پیتے ہیں اسی لیے تو اندھیرا ہے مے کدہ میں بہت یہاں گھروں کو جلا کر شراب پیتے ہیں ہمیں تمہارے سوا کچھ نظر نہیں آتا تمہیں نظر میں سجا کر شراب پیتے ہیں انہیں کے حصہ میں آتی ہے پیاس بھی اکثر جو دوسروں کو پلا کر شراب پیتے ...

    مزید پڑھیے