Syed Wahidudeen Salim

سید وحیدالدین سلیم

سید وحیدالدین سلیم کی نظم

    آریوں کی پہلی آمد ہندوستان میں

    وہ دیکھ کہ موجیں رقص کناں ہیں سطح زمیں پر گنگا کی نو وارد آریہ حیرت میں ہیں دیکھ کے شان اس دریا کی گنگوتری سے آتی ہے چلی اٹھکھیلیاں کرتی دھار اس کی آزادی ہے تیور سے عیاں متوالی ہے رفتار اس کی اتر کی طرف جب اٹھتی ہے اس قافلۂ مغرب کی نظر پڑتی ہوئی کرنیں سورج کی ہیں دیکھتے برف کے ...

    مزید پڑھیے

    حسن کی زبان سے

    جہاں میں ہے ضیا مری میں حسن جلوہ کار ہوں میں رونق اس چمن کی ہوں میں فصل نو بہار ہوں میں زیب کائنات ہوں میں فخر روزگار ہوں میں شاہد نہفتہ کا جمال آشکار ہوں کہ آئینے میں دہر کے میں عکس کردگار ہوں کلیم کو میں اپنا رخ نہ بے خطر دکھا سکا سراغ میرے نور کا نہ کوہ طور پا سکا نہ میں نظر میں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی

    ذرے ذرے میں دواں روح و رواں پاتا ہوں میں زندگی کو ایک بحر بیکراں پاتا ہوں میں غنچہ غنچہ نطق پر آمادہ آتا ہے نظر پتے پتے کی زباں کو نغمہ خواں پاتا ہوں میں زندہ ہستی کی خبر دیتی ہے رفتار نفس بوئے گل کو زندگی کا ترجماں پاتا ہوں میں برق کی جنبش ہو یا باد صبا کا ہو خرام زندگی کا ہر تموج ...

    مزید پڑھیے

    دعوت انقلاب

    کیا لے گا خاک مردہ و افتادہ بن کے تو طوفان بن کہ ہے تری فطرت میں انقلاب کیوں ٹمٹمائے کرمک شب تاب کی طرح بن سکتا ہے تو اوج فلک پر اگر شہاب وہ خاک ہو کہ جس میں ملیں ریزہ ہائے زر وہ سنگ بن کہ جس سے نکلتے ہیں لعل ناب چڑیوں کی طرح دانے پہ گرتا ہے کس لیے پرواز رکھ بلند کہ تو بن سکے عقاب وہ ...

    مزید پڑھیے