Syed Mohammad Hadi

سید محمد ہادی

  • 1832 - 1889

سید محمد ہادی کی نظم

    جوہی

    پیاری جو ہے تجھے خدا کی قسم تجھ میں ہے کس کے حسن کا عالم تجھ میں کس شوخ کی صباحت ہے کس کی زلفوں کی تجھ میں نگہت ہے تازگی تو نے کس کی پائی ہے تو یہ صورت کہاں سے لائی ہے باغ آباد ہے ترے دم سے تیری خوبی جدا ہے عالم سے باغ سے تجھ کو توڑ لاتے ہیں لوگ سر پر تجھے بٹھاتے ہیں ناز بردار ہیں حسین ...

    مزید پڑھیے

    پھولوں کی بہار

    دے رہی ہے لطف گل مہندی کی ہر جانب قطار اس کی ہر ہر شاخ پر ہیں پھول بے حد بے شمار سرخ ہے کوئی گلابی ہے کوئی نیلا کوئی چھوٹی چھوٹی چتیاں ہیں بعض پھولوں پر پڑی ایک جانب پھول گیندے کے کھلے ہیں زرد زرد جن کے آگے رنگ سونے کا بھی ہو جاتا ہے گرد اس کی خوشبو سے معطر دامن گلزار ہے پھول یہ چمپا ...

    مزید پڑھیے

    بیلا

    کس قدر دل فریب ہے بیلا خوش نما دل پذیر البیلا ہے بھرا اس کی ذات سے گلزار دیدنی شام کو ہے اس کی بہار اس کا پودا فلک سے برتر ہے اس کا ہر پھول رشک اختر ہے شوق سے اس کو توڑ لاتے ہیں لوگ ہمدم اسے بناتے ہیں حسن افزائے مہ جبیناں ہے رونق محفل حسیناں ہے اس سے پاتے ہیں تقویت ارماں بزم عشرت کی ...

    مزید پڑھیے