رند منسوب بہر کیف رہا جام کے ساتھ
رند منسوب بہر کیف رہا جام کے ساتھ ذکر آ جاتا ہے اپنا بھی ترے نام کے ساتھ دل نے احساس تباہی کو پنپنے نہ دیا جام گردش میں رہا گردش ایام کے ساتھ زندگی کو کبھی ترتیب میسر نہ ہوئی رخ بدلتے رہے حالات ہر اک گام کے ساتھ آپ تو آپ زمانہ ہے گریزاں ہم سے کون رکھتا ہے تعلق کسی بدنام کے ...