Syed Mazhar Gilani

سید مظہر گیلانی

سید مظہر گیلانی کی غزل

    رند منسوب بہر کیف رہا جام کے ساتھ

    رند منسوب بہر کیف رہا جام کے ساتھ ذکر آ جاتا ہے اپنا بھی ترے نام کے ساتھ دل نے احساس تباہی کو پنپنے نہ دیا جام گردش میں رہا گردش ایام کے ساتھ زندگی کو کبھی ترتیب میسر نہ ہوئی رخ بدلتے رہے حالات ہر اک گام کے ساتھ آپ تو آپ زمانہ ہے گریزاں ہم سے کون رکھتا ہے تعلق کسی بدنام کے ...

    مزید پڑھیے

    دل نے فریب عشق میں کھائے کہاں کہاں

    دل نے فریب عشق میں کھائے کہاں کہاں درماندگی میں اشک بہائے کہاں کہاں سجدے کہاں کہاں نہ کئے راہ شوق میں کعبے قدم قدم پہ بسائے کہاں کہاں بزم بہار کنج حرم صحن میکدہ دیوانگی نے حشر اٹھائے کہاں کہاں ہر منظر-بہار میں تیرا جمال ہے وحشت سر نیاز جھکائے کہاں کہاں آغاز غم عروج‌‌ جنوں ...

    مزید پڑھیے

    میری راتوں میں پھر اک بار ستارے چمکے

    میری راتوں میں پھر اک بار ستارے چمکے میری آنکھوں میں دل آویز نظارے چمکے پھر فضاؤں میں مچلتا ہوا پاتا ہوں شباب پھر بجھی آگ میں دو چار شرارے چمکے پھر لب بام چمکتی ہوئی آنکھیں دیکھیں پھر گناہوں کے ہوس کار اشارے چمکے جن ستاروں کی چمک نے مجھے تڑپایا تھا میری تقدیر پہ وہ رشک کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2