Syed Mazhar Gilani

سید مظہر گیلانی

سید مظہر گیلانی کی غزل

    ابر اٹھا تو سبو یاد آیا

    ابر اٹھا تو سبو یاد آیا حسن کا رنگ نمو یاد آیا کوئی منزل مری منزل نہ ہوئی دل کو ہر گام پہ تو یاد آیا چشم ساقی کا اشارہ پا کر رند کو نعرۂ ہو یاد آیا ابر اٹھا تو تمنا جاگی دل کو شغل لب جو یاد آیا اپنی خوش کامی پہ اک آہ کے ساتھ بخت ناکام عدو یاد آیا دیکھ کر مست گھٹائیں مظہرؔ اپنا ...

    مزید پڑھیے

    لٹ جائے گی حیات نہ تھی یہ خبر مجھے

    لٹ جائے گی حیات نہ تھی یہ خبر مجھے رونا پڑے گا ہجر میں شام و سحر مجھے اٹھتا ہوں بار بار کلیجے کو تھام کر دل میں چبھو رہا ہے کوئی نیشتر مجھے دنیا میں آنسوؤں کی بسا کر چلی گئیں اچھا دیا وفاؤں کا میری ثمر مجھے بس اے جنون شوق بہت نام پا چکا للہ اور دہر میں رسوا نہ کر مجھے جلوے سمیٹ ...

    مزید پڑھیے

    زمانے بھر میں کوئی بھی وفا سپاس نہیں

    زمانے بھر میں کوئی بھی وفا سپاس نہیں خدا شناس بہت ہیں ادا شناس نہیں مری نظر کا ہر انداز ہے جمال آگیں مرے جنوں کا کوئی مرحلہ اداس نہیں مرے خیال کی رنگینیاں ہیں لا محدود یہ قید و بند شب و روز مجھ کو راس نہیں کچھ اس ادا سے میں کھویا گیا محبت میں زمانہ بیت گیا ہے بجا حواس نہیں در ...

    مزید پڑھیے

    قدم قدم پہ وفا کا دیار راہ میں ہے

    قدم قدم پہ وفا کا دیار راہ میں ہے خوشا کہ نقش کف پائے یار راہ میں ہے ہر ایک موج میں ساز فریب ہے جس کی وہ اک سراب بہ ہر اعتبار راہ میں ہے یہ اڑ رہی ہے جو خوں رنگ خاک ہر جانب کسی شہید جنوں کا مزار راہ میں ہے نہ کوئی بات نہ مقصد نہ آرزو نہ سوال بس ایک غلغلۂ گیر و دار راہ میں ہے سکون ...

    مزید پڑھیے

    دل کی قسمت کہ ترے دل میں سمو بھی نہ سکا

    دل کی قسمت کہ ترے دل میں سمو بھی نہ سکا اور تا زیست کسی اور کا ہو بھی نہ سکا غم پیہم نے کبھی فرصت احساس نہ دی کیا جوانی تھی کہ جی بھر کے میں رو بھی نہ سکا پار بھی کر نہ سکا بحر جنوں سے کم بخت اور دل زیست کی کشتی کو ڈبو بھی نہ سکا عمر بھر عہد وفا تشنۂ تکمیل رہا میں اسے پا نہ سکا وہ ...

    مزید پڑھیے

    آپ کی شوخئ انکار نئی بات نہیں

    آپ کی شوخئ انکار نئی بات نہیں یہ تو معمول ہے سرکار نئی بات نہیں آپ کو خون تمنا پہ تعجب کیوں ہے روز مر جاتے ہیں بیمار نئی بات نہیں چوٹ پڑتی نہیں احساس پہ اب مدت سے آپ کی تلخیٔ گفتار نئی بات نہیں حسن اخلاص کے بدلے میں جنوں ملتا ہے عام ہے شامت کردار نئی بات نہیں پرسش حال کے بعد ان ...

    مزید پڑھیے

    حشر آفریں ہے کوچۂ جانانہ آج کل

    حشر آفریں ہے کوچۂ جانانہ آج کل بہکی ہوئی ہے خوئے محبانہ آج کل پھر بک رہی ہے جنس وفا کوڑیوں کے مول پھر ہر وفا شعار ہے بیگانہ آج کل پھر اٹھ رہی ہیں دشت و بیاباں کی رونقیں پھر ہر جنوں فروش ہے فرزانہ آج کل پھر شعلہ کار ہیں چمنستان لالہ زار پھر بجلیاں ہیں رونق کاشانہ آج کل پھر ہر ...

    مزید پڑھیے

    کہو کہ طور پہ جلتا رہے چراغ ابھی

    کہو کہ طور پہ جلتا رہے چراغ ابھی مجھے شراب سے حاصل نہیں فراغ ابھی ابھی تو بادہ پرستی مری شباب پہ ہے روش روش ہے مرے دم سے باغ باغ ابھی جو صبح وصل ترے گیسوؤں سے ٹپکی تھی مہک رہا ہے اسی باغ سے دماغ ابھی قیام حشر ذرا اور ملتوی کر دو کہ میکدے میں کھنکتے ہیں کچھ ایاغ ابھی ابھی جہنم ...

    مزید پڑھیے

    اب کیوں حریم ناز میں سرمستیاں نہیں

    اب کیوں حریم ناز میں سرمستیاں نہیں ہم وہ نہیں کہ آپ میں وہ شوخیاں نہیں دل ہی نہیں جو سوز جنوں سے تپاں نہیں کیا زندگی جو وقف غم جاوداں نہیں ہر وقت اب تو جیب و گریباں ہیں چاک چاک احساس اہتمام بہار و خزاں نہیں اجزائے ہست و بود محبت میں کھو گئے اک وہم ہے سو اس کا بھی کوئی گماں ...

    مزید پڑھیے

    آ مری چشم پر خمار میں آ

    آ مری چشم پر خمار میں آ آ مرے سینۂ فگار میں آ آ کہ تیرے بغیر کیف نہیں میری غم آفریں بہار میں آ دل کو تیرے سدا قرار نہیں آ اس اجڑے ہوئے دیار میں آ روح کو تاب انتظار نہیں میرے ترسے ہوئے کنار میں آ دیدۂ تر پکارتے ہیں تجھے آ کبھی بزم سوگوار میں آ آج مظہرؔ تجھے پکارتا ہے آج آ صحن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2