Syed Javed Akhtar

سید جاوید اختر

سید جاوید اختر کے تمام مواد

14 نظم (Nazm)

    اک ننھا سا گھر

    تمہیں اک خوب صورت ننھے سے گھر کی تمنا تھی جسے تم اپنا کہہ سکتیں سجا سکتیں جہاں کے بام و در کو اپنی مرضی سے مگر افسوس عمر مختصر گزری کرائے کے مکانوں میں زمانہ کج ادا ہے جیتے جی اک قطعۂ اراضی نہیں دیتا بجز دولت مگر جب خاک ہو جائیں تو مرقد کے لیے مل جائے زمیں ہم کو بنا مانگے چلو اچھا ...

    مزید پڑھیے

    اک گمشدہ شہر

    بڑا شوق تھا کہ بسیں شہر لاہور میں چھوڑ کر زندگی یہ مضافات کی چل رہیں اس نگار وطن میں کہ جس میں ہیں ہر سو مہکتی فضائیں برستی ہیں مخمور کالی گھٹائیں یہ لاہور تھا میرے خوابوں کا مسکن مری چاہتوں کا ختن گزارے تھے عہد جوانی میں میں نے یہاں سینکڑوں دن برس ہا برس تک رہا میں مقید بہت دور ...

    مزید پڑھیے

    فرار

    آج کی شب جبکہ ہر سو ہوں گی چھائی ہوئی خامشی کی گپھائیں میں دھیرے سے اٹھ کر بدھ کی مانند چلا جاؤں گا گھنے پر سکوں جنگلوں کی طرف کہ ہر روز میرے گھر کی تباہی مجھے کاٹنے دوڑتی ہے تنہا و بے آسرا دیکھ کر

    مزید پڑھیے

    مزدور

    ڈھائی من آٹے کی بوری جب اس نے اپنے کاندھوں سے تانگے میں لڑھکائی اور اپنی پیشانی پر سے خون پسینہ بن کر بہتا پانی پونچھا اس کے پاس کھڑی بیگم نے اپنے چمکیلے بٹوے کو لہرا کر اس سے پوچھا کیوں بے لڑکے کتنے پیسے لو گے تم وہ گھگھیایا بی بی جی! جو مرضی دے دیں یہ سن کر میری نس نس میں غصے اور ...

    مزید پڑھیے

    شکست بدن

    اداس سی تھی وہ شام کتنی کہ اس کی تازہ لحد پہ جس دم بہ چشم نم میں کھڑا ہوا تھا ببول کہنہ کی پتیوں میں اک ٹمٹماتا ہوا ستارہ نہ جانے کیسے ٹھہر گیا تھا دھڑکتے دل سے میں سوچتا تھا تھی کیسی نازک وہ میری ساتھی مزاج کتنا تھا اس کا اونچا کہ جامہ زیبی تھی ختم اس پر مدام خوشبو میں مہکی رہتی وہ ...

    مزید پڑھیے

تمام