تسکین وصال و رنج فرقت کیا ہے
تسکین وصال و رنج فرقت کیا ہے کیا ہے یہ کشاکش محبت کیا ہے اے راز حیات کے سمجھنے والو انسان کے قلب کی حقیقت کیا ہے
تسکین وصال و رنج فرقت کیا ہے کیا ہے یہ کشاکش محبت کیا ہے اے راز حیات کے سمجھنے والو انسان کے قلب کی حقیقت کیا ہے
اب ولولے عشق کے تمنا میں نہیں مجنوں کوئی جستجوئے لیلیٰ میں نہیں جانے گزرے ہیں کس طرح سے راہرو اک نقش قدم بھی ریگ صحرا میں نہیں
ہر زہر کو تریاک سمجھ کر پی لو تلخی کوئی ابھرے تو لبوں کو سی لو ہر سانس میں موت تلملانے لگ جائے جینا ہے اگر یہی تو بے شک جی لو
یہ پھول چمن کو کیا سنواریں ساقی کانٹوں میں الجھ گئیں بہاریں ساقی افسردہ فضا میں گھٹ رہی ہیں سانسیں اب قہقہے باقی نہ پکاریں ساقی
یہ مرحلہ ہائے شوق توبہ توبہ اس عمر میں طے کرے گا انساں کیا کیا رفتار ہے راہرو کی ذرہ ذرہ اور شوق کی منزلیں ہیں صحرا صحرا
سینے میں اچھل رہی ہے حسرت میری آنکھوں میں تڑپ رہی ہے حیرت میری سنتا ہوں ہر ایک شے میں پنہاں ہے تو اس پر بھی نہ تو ملے تو قسمت میری
انساں میں روح آدمیت بھی نہیں حیواں ہی بن جائے یہ ہمت بھی نہیں کل اپنے عروج پہ تھی حیرت اس کو آج اپنے زوال پہ ندامت بھی نہیں
یا قلب کو درد میں ڈبونا سیکھو یا ضبط سے ہمکنار ہونا سیکھو اس حسن کو دیکھتے رہوگے کب تک جلووں کو نگاہ میں سمونا سیکھو
اس نیت سے تنگ آ کے روئے ہم لوگ اس نیست کا راز پا کے روئے ہم لوگ ہنسنا تھا کسی کے سامنے کیا ہنستے روئے تو نظر بچا کے روئے ہم لوگ
یہ ساز طرب یہ شادمانی کب تک یہ کیف شراب ارغوانی کب تک آ ہوش میں آنکھ کھول فردا کو نہ بھول مانا کہ جواں ہے تو جوانی کب تک