بت تراش
اک فسوں کار بت تراش ہوں میں زندگی کی طویل راتوں کو بار ہالے کے تیشۂ افکار بت تراشے ہیں سینکڑوں میں نے ترے سانچے میں ڈھالنے کے لیے چاند سے نور مرمریں لے کر تیرا سیمیں بدن تراش لیا مہر سے تاب آتشیں لے کر ترے رنگیں لبوں کا روپ دیا لے کے توبہ کی عنبریں سائے تیری زلفوں کے بال ...